"نئے عہد کا چین اور دنیا "نامی بین الاقوامی سیمنیار سولہ تاریخ کو بیجنگ میں منعقد ہوا ۔ دنیا کے بیس سے زائد ممالک کے اعلی سیاست دانوں اور دوسرے شعبوں کے نمائندوں نے اس سیمنار میں شرکت کی ۔ انہوں نے چین کی ترقی کی عالمی اہمیت ، بنی نوع انسان کا ہم نصیب معاشرہ اور عالمی انتظامات کا مستقبل سمیت دیگر موضوعات پر تبادلہ خیال کیا ۔ اس وقت عالمگیریت کو مشکلات کا سامنا ہے ، یک طرفہ پسندی اور تحفظ پسندی کا رجحان بڑھ رہا ہے ۔ شرکاء نےاس تناظر میں چین کی جانب سے کثیرالجہت پسندی اور عالمی انتظامی خسارے سے نمٹنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کا اعتراف کیا ۔ آج کی دنیا میں، مختلف ممالک کے درمیان رابطہ بہت مضبوط ہے ۔ کوئی بھی ملک دوسروں سے الگ نہیں رہ سکتا ۔ جیساکہ عالمی تجارتی تنظیم کے سربراہ روبرتو ازویدو کا کہنا ہے کہ اگر کثیرالجہت تجارتی نظام کو نقصان پہنچا تو عالمی معیشت کو سخت نقصان پہنچے گا ۔ اس طرح عالمی معاشی نمو کی شرح میں دو اعشاریہ چار فیصد کی کمی ہوگی اور عالمی تجارت کا ساٹھ فیصد حصہ ختم ہوجائے گا ۔
عالمی انتظامی خسارے سے نمٹنے کے لیے چین نے عملی اقدامات اختیار کئے ۔جامع مشاورت ، تعمیرات میں شراکت اور مشترکہ مفادات پر مبنی " دی بیلٹ اینڈ روڈ" کی تعمیر کثیرالجہت اور بین الاقوامی تعاون کے فروغ کے لیے چین کی جانب سے پیش کردہ ایک اہم اقدام ہے ۔ ورلڈ بینک کی ایک تحقیقی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ "دی بیلٹ اینڈ روڈ"انیشیٹو سے متعلقہ ممالک میں چھہتر لاکھ افراد کو انتہائی غربت سے چھٹکارا ملے گاجبکہ شریک ممالک کی تجارت میں دو اعشاریہ آٹھ فیصد سے نو اعشاریہ سات فیصد تک اور عالمی تجارت میں ایک اعشاریہ سات فیصد سے چھ اعشاریہ دو فیصد تک اضافہ ہوگا۔