چین کی ریاستی کونسل کے کسٹمز ٹیرف کمیشن نے حال ہی میں ایک نوٹس جاری کیا ہے کہ یکم جنوری 2020 سے کچھ اشیا پر درآمدی محصولات میںتبدیلی کی جائے گی۔ چینی وزارت تجارت کے ترجمان نےچھبیس تاریخ کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ درآمدی محصولات میں کمی ، چین کا اپنی مارکیٹ کو مزید کھولنے کے لئے ٹھوس اقدام ہے اور اس سے اعلی معیار کی مصنوعات کی درآمدات کو توسیع دینے میں مدد ملے گی۔
سلسلہ واراقداماتکےباعثچینی معیشت میں دو ہزار انیس کے دوران ٹھوس پیشرفتہوئی ہے۔ اسی کے ساتھ دنیا کے لئے زیادہ سے زیادہ "چینی منافع" بھی سامنے لایا گیا ہے۔ چین نے دنیا کے لئے صارفین کی ایکبڑیمنڈی کھول دی ہے ۔چین کی برآمدات نے دنیا کے تمام ممالک کے لیےبڑے پیمانے پراچھی معیاری اور سستی مصنوعاتفراہم کی ہیں۔چین کی بیرون ملک سرمایہ کاری نے میزبان ممالک کے لئےوسیع روزگار اور ٹیکس کو فروغ دیا ہے۔ چین کھلے پن پر مبنی عالمی معیشت کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہے۔"دی بیلٹ اینڈ روڈ"انیشیٹیو کو مختلف ممالک کی ترقیاتی حکمت عملیوں اور علاقائی و عالمی ترقیاتی ایجنڈوں سے ملایا جا رہا ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ دو ہزار انیس میں علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری تعلقات کے معاہدے پرمذاکراتکے حوالے سےنمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چین -جاپان-جنوبی کوریا ، چین -خلیج تعاون کونسل سمیت آزاد تجارتی معاہدوں پر مذاکرات کو مثبت طور پر فروغ دیا گیا ہے ۔اطلاعات کے مطابقاس وقت تک چین نے پچیس ممالک یا علاقوں کے ساتھ سترہ آزاد تجارتی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں اور اٹھائیس ممالک اور علاقوں کے ساتھ گیارہ آزاد تجارتی معاہدوں پر مذاکرات جاری ہیں۔مذکورہ بالا عمل عالمی اقتصادی شرح نموکے لیے بیشک ایکنئی قوت متحرکہ ہے۔