حالیہ عرصے میں چین کے صوبہ ہوبے کے شہر ووہان میں ایک نئی قسم کے کرونا وائرس کے پھیلاو کا رجحان سامنے آیا ہے ، جس نے چینی سماج اور بین الاقوامی برادری کی توجہ مبذول کروائی ہے۔ صحت عامہ کا تحفظ اور جسمانی صحت کو یقینی بنانے کے لئے ، چینی حکومت نے بروقت ، کھلے اور شفاف انداز میں وبائی امراض کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے اقدامات کیے ہیں ، بین الاقوامی تعاون کو مستحکم کیا گیا ہے اور درپیش چیلنجز سے موثرطور پر نمٹا گیا ہے۔
سی آر آئی کے تبصرہ نگار نے اپنے ایک مضمون میں کہا کہ صحت عامہ پر انتہائی توجہ ، چین میں امراض کی روک تھام اور خاتمے سے متعلق حکمت عملی کا نقطہ آغاز اور بنیاد ہے۔ چین کے اعلی رہنماء نے بروقت مرض کے پھیلاؤ کو مستقل طور پر روکنے کے لئے ہدایات جاری کیں ،دوسری جانب فوری طور پر مرض کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے بتیس محکموں پر مشتمل ورکنگ میکانزم قائم کیا گیا جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین اس نئی وبا کی روک تھام اور اس پر قابو پانے کے لئے بھرپور کوشش کر رہا ہے۔
ہارورڈ میڈیکل اسکول میں وبائی امراض کے شعبہ کے ڈائریکٹر ، ایرک روبن نے سی جی ٹی این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ نئے کرونا وائرس کے باعث نمونیا کیسز کے حوالے سے چینی حکومت کا ردعمل انتہائی قابل اعتماد رہا ، چین نے معلومات کو فوری عام کر دیا جس سے اس مرض سے متعلق عالمی تحقیق میں معاونت ملی ہے۔
اس وقت چین کے پاس وبائی امراض کی روک تھام اور کنٹرول کے حوالے سے ایک مکمل نظام موجود ہے۔، چینی عوام کی مشترکہ کوششوں اور کھلے بین الاقوامی تبادلے اور تعاون سے، چینی حکومت موجودہ بحران پر قابو پانے کا کامل اعتماد اور صلاحیت رکھتی ہے۔