تبت کے حوالے سے امریکی ایکٹ کی منظوری ، چین کے اندرونی معاملات میں ایک ناکام سازش ثابت ہو گی : سی آر آئی کا تبصرہ

CRI2020-01-30 16:43:43

امریکی ایوان نمائندگان نے اٹھائیس تاریخ کو " تبت پالیسی اینڈ سپورٹ ایکٹ دو ہزار انیس "کی منظوری دی ۔اس نام نہاد ایکٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ "دلائی لامہ کے جانشین کا تقرر ، تبتی بدھ مذہب کے مذہبی فرقے کے ذریعے ہی عمل میں لایا جاسکتا ہے" اور ساتھ ہی یہ دھمکی بھی دی گئی ہے کہ "دلائی لامہ کے جانشینی سے متعلق معاملات میں مداخلت کرنے والے چینی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کی جائیں گی۔" امریکہ کا یہ موقف بالکل بے بنیاد اور غلط ہے۔ اس کا اصل مقصد تبت میں علیحدگی پسند عناصر کی حمایت سے چین کو تقسیم کرنا ہے۔

ہم سب جانتے ہیں کہ زندہ بدھا کا دوبارہ جنم ،تبتی بدھ مت کی ایک نادر وراثتی روایت ہے ، جس کی ایک باقاعدہ رسم اور نظام موجود ہے۔ نظام ، تاریخ یا قانون کے اعتبار سے دیکھا جائے تو مرکزی حکومت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ایک زندہ بدھا کے تناسخ کا تعین کرے۔

مروجہ نظام کے نقطہ نظر سے دلائی لامہ کا حسب نسب اور دلائی لامہ کے جانشین کا تقرر خالصتاً مذہبی معاملہ نہیں رہا ہے اور نہ ہی دلائی لامہ کا ذاتی حق ہے بلکہ یہ تبت کا اہم سیاسی معاملہ ہے اور تبت پر چین کی مرکزی حکومت کے اختیارات کا اہم عکاس بھی ہے۔

علاوہ ازیں مذکورہ ایکٹ میں تبت میں امریکی قونصل خانے کے قیام کا ذکربھی کیا گیا ہے اور دھمکی دی گئی ہے کہ اگر چین اس سے اتفاق نہیں کرتا تو امریکہ میں چین کے نئے قونصل خانے کے قیام کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔

ویانا کنونشن کے مطابق کسی بھی دوسرے ملک میں قونصل خانے کے قیام کے لیے متعلقہ ملک کی اجازت درکار ہے ۔ قونصل خانے کے قیام کے لئے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ دو سب سے اہم شرائط میں قریبی اقتصادی و ثقافتی تبادلے اور دوسرا ،بیرون ملک مقامی باشندوں کی بڑی تعداد کی موجودگی قابل ذکر ہے۔لیکن لہاسا میں امریکہ ان دو شرائط پر پورا نہیں اترتا ہے۔ لہذا امریکی موقف واضح طور پر بے بنیاد اور بلاجواز ہے۔ امریکہ کا تبت میں داخلے کا واحد مقصد عیاں ہے کہ تبت کے معاملات میں مداخلت سے چین کو تقسیم کیا جائے۔


Not Found!(404)