آٹھ فروری کو عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادھینوم نےکرونا وائرس سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈبلیو ایچ او نوول کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے سخت کوششیں کرنے کے ساتھ ساتھ غلط فہمی پھیلانے والوں سےبھی نبرد آزماہے۔انہوں نے کہا کہ غلط معلومات کے پھیلاو نے ناصرف طبی کارکنان کے کام کو مزید مشکل بنا دیا ہے بلکہ فیصلہ سازوں کی توجہ اہم معاملے سے ہٹا کر مزید الجھن پیدا کر دی ہے اور عام لوگوں میں خوف پھیلایاہے۔ اس لیے ڈبلیو ایچ او کی جانب سے سچ پر مبنی معلومات کی تشہیر کرنے والی ایک ٹیم تشکیل دی جارہی ہے تاکہ غلط معلومات سےبچا جا سکے۔
اس وبا کے پھوٹنے کے بعد چین نے نا صرف فوری طور پر عالمی ادارہ صحت اور دیگر ممالک کے ساتھ وائرس کی معلومات بانٹیں ، بلکہ اس وبا کے پھیلاؤ کی صورتحال سے متعلق واضح آگہی بھی دے رہاہے۔چین کے فیصلہ کن اقدامات کو عالمی برادری کی جانب سے خراج تحسین بھی پیش کیا گیا ہے۔
تاہم ، کچھ مغربی سیاستدانوں اور ذرائع ابلاغ نے چین کے متعلقہ اقدامات کو نظرانداز کیا ہے ، مسلسل غلط معلومات کی تشہیر کی ہے۔انہوں نے خوف کو بڑھایا ہے اوراس وبا پر قابو پانے کے لیے چین کی کوششوں کو توڑ مروڑ کر پیش کیا ہے ۔ اس طرح انہوں نے بیرون ملک مقیم چینیوں اور ایشیائی باشندوں کے حقوق پامال کیے ہیں ، اور اس وبا سے لڑنے کے لیے بین الاقوامی تعاون میں خلل ڈالا ہے۔
وائرس انسانیت کا مشترکہ دشمن ہے۔ چین نے نا صرف اپنے عوام کی حفاظت کے لیے بلکہ پوری دنیا کے عوام کے تحفظ کے لیے روک تھام اور اس وبا پر قابو پانے کے نہایت جامع اور سخت ترین اقدامات اپنائے ہیں۔ مشترکہ خطرات کے پیش نظر ، تمام ممالک کو اس وبا کی صورتحال کا معقول اور منصفانہ اندازہ لگانا چاہیے۔توہین آمیز اور متعصبانہ روئیوں کی مل کرمخالفت کرنی چاہیئے ۔تعصب ، افواہوں اور جھوٹی معلومات کو ختم کیا جائے اور ٹھوس اقدامات سے وبا کی روک تھام کے لیے عالمی تعاون کو فروغ دیا جائے۔