حقائق کے منافی ،چین مخالف افواہوں کا بازار ؟ سی آر آئی کا تبصرہ

CRI2020-02-15 18:21:42

چین کی کھٹن محنت و جدو جہد کے باعث نوول کرونا وائرس کی روک تھام اور کنٹرول کے حوالے سے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں ۔ تیرہ تاریخ کو مین لینڈ چین ماسوائے صوبہ حوبے ، دیگر صوبائی خطوں میں نئے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد دو سو سڑسٹھ رہی۔ یہ مسلسل دسواں روز ہے جب تصدیق شدہ کیسز میں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے ۔

اس وقت ایک جانب جہاں دنیا کے متعدد ممالک اور علاقے چین کی اس بے مثال کامیابی پر پرجوش حوصلہ افزائی کر رہے ہیں تو دوسری جانب کچھ غیر ضروری شور بھی مچایا جا رہا ہے۔

" نیو یارک ٹائمز " نے حال ہی میں اپنے ایک مضمون میں چین کو "امراض کا ماخذ " قرار دیا ہے۔ ایسا کہنا کتنا عجیب ہے۔یاد رہے کہ بیسویں صدی کے آغاز میں اسپین میں پھیلنے والے فلو کے باعث تقریباً پانچ کروڑ افراد جاں بحق ہوئے تھے اور اس فلو کےپہلے مریض کا تعلق امریکی ریاست کینساس کے ایک فوجی کیمپ سے تھا ۔ سال دو ہزار نو میں امریکہ سے پھیلنے والے ایچ ون این ون فلو نے دنیا کے دو سو چودہ ممالک اور خطوں کو اپنی لپیٹ میں لیا جس کے باعث چھ کروڑ افراد اس فلو سے متاثر ہوئے اور ہلاکتوں کی تعداد تقریباً تین لاکھ رہی ۔ گزشتہ برس امریکہ کے مختلف علاقوں میں انفلوئنزا بی سے متاثرہ افرادکی تعداد دو کروڑ بیس لاکھ سے زائد رہی اور بارہ ہزار افراد جاں بحق بھی ہوئے ہیں ۔چند امریکی سیاستدانوں اور میڈیا کے انداز فکر کے مطابق تو " امراض کا ماخذ " امریکہ کو قرار دینا چاہیے ۔ اگر ایسا ہوتا تو امریکی معاشرہ کیسا محسوس کرتا ؟امریکی سیاستدانوں اور میڈیا کا چین کو بد نام کرنے کا یہ پہلا عمل نہیں ہے۔

سنگاپور کے وزیر اعظم کی اہلیہ نے نیو یارک ٹائمز کی جانب سے وبائی صورتحال کے تناظر میں سوشل میڈیا پر جاری چین مخالف مضمون سے متعلق استفسار کیا کہ "پھر امریکہ میں انفلوئنزا بی کے باعث ہلاکتوں کی تعداد سے متعلق کیا کہا جائے ؟ "

امراض ساری انسانیت کے مشترکہ دشمن ہیں اور کوئی بھی ملک یا قوم تنہا نہیں رہ سکتا ہے۔

تبصرے میں مزید کہا گیا ہے کہ چین اور امریکہ دونوں ہی صحت عامہ کے حوالے سے متعدد اہم واقعات کا شکار رہے ہیں۔حالیہ وبا کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے چین کے اقدامات او ر حاصل کردہ نتائج سے متعلق عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ چین نے عالمی سطح پر وبا کی روک تھام اور کنٹرول کا ایک "نیا معیار" وضع کیا ہے ۔ لیکن چند امریکی شخصیات تکبر ، بے حسی اور تعصبانہ رویہ روا رکھتے ہوئے بار ہا چین کو بد نام کرنے کی کوششوں میں ملوث ہیں۔کہا جا سکتا ہے کہ ان کی عوامیت اور نسل پرستی افواہوں کا "ماخذ" ہے۔

چین جس قدر جلد اس وبا کو شکست دے تو اسی قدر عالمی معیشت ، تجارت ، کاروباری سرگرمیاں اور افرادی تبادلے فوری طور پر معمول پر واپس آ جائیں گے۔ چین کی اس وبا کے خلاف فتح سارے عالم کی فتح ہو گی۔


Not Found!(404)