چین کے خلاف باتیں کرنے والوں کو ایک بار پھر منہ کی کھانی پڑی، سی آر آئی کا تبصرہ

CRI2020-02-29 18:29:47

کئی عشروں سے ، کچھ مغربی اسکالرز اور میڈیا ادارے سیاسی مقاصد کے لئے نام نہاد "چین کے خاتمے" کے لمحات کی پیش گوئی کرتے رہے ہیں ، لیکن انہیں ہر بار ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ نوول کرونا وائرس کوویڈ-انیس وبا کے پھیلاؤ کے بعد ان لوگوں کو ایک بار پھر لگا کہ انہیں اپنی پیش گوئیوں کو سچ کرنے کا موقع میسر آگیا ہے۔ لہذا انہوں نے واویلہ شروع کردیا کہ چینی نظام میں صحت عامہ کی ہنگامی صورتحال کا جواب دینے کی صلاحیت نہیں ہے ، اور یوں انہوں نے چین کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی۔ تاہم ہمیشہ کی طرح ، وہ ایک بار پھر مایوس ہوگئے ہیں!

اٹھائیس تاریخ کو ، صوبہ ہوبے کے علاوہ پورے چین میں نئے تشخیص شدہ کیسوں کی تعداد کم ہوکرصرف چار رہ گئی ہے۔ مختلف مقامات پر کام اور پیداوار کی بحالی کا کام درست اور منظم انداز میں شروع ہو رہا ہے۔ اسی روز عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ چین نے نوول کرونا وائرس کوویڈ-انیس کو قابو کرنے کے لئے انتہائی جرات مندانہ اور موثر اقدامات اختیار کئے ہیں۔ یہ اقدامات عالمی برادری کو تجربہ اور رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔

لہذا اب اے بی سی نیٹ ورک نے عقلی راستہ اپناتے ہوئے ایک مضمون شائع کیا ہے جس کا عنوان ہے "چین کی کامیابی کا راز کیا ہے؟ اس مضمون میں تجزیہ کیا گیا ہے ، چین کی کمیونسٹ پارٹی کی مضبوط قیادت سے لے کر ، صرف ایک ہفتہ میں ووہان میں مریضوں کے علاج کے لئے ایک ہسپتال کی تعمیر تک ، بے مثال روک تھام اور کنٹرول کے اقدامات کو اپنانے تک ، تمام اقدامات اس نظام کے فوائد کو ظاہر کرتے ہیں۔اس نظام نےنہ صرف چینی عوام کو ایک مہینے سے زائد عرصے تک وبا کو موثر طریقے سے قابو کرنے میں مدد فراہم کی بلکہ عالمی سطح پر صحت عامہ کی حفاظت میں بھی اہم شراکت کی ہے۔اس عالمی وبا کی روک تھام اور کنٹرول کے فیصلہ کن مرحلے پر سیاسی دکانداری کرنے سے وائرس کے خلاف کوششوں کو نقصان پہنچانے کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ سیاسی تعصبات کو ترک کرکے سائنسی جذبے کے ساتھ تعاون پر مبنی اقدام کو وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے اولین ترجیح دی جائے۔ آسٹریلیائی نشریاتی کارپوریشن نیٹ ورک نےآخر میں یہی انتباہ کیاہے:"ہم ایک دوسرے پر انحصار کرتے ہیں۔

چین کے خلاف باتیں کرنے والوں کو ایک بار پھر منہ کی کھانی پڑی، سی آر آئی کا تبصرہ


Not Found!(404)