چین نے نوول کرونا وائرس کوویڈ-انیس کی وبا کے پھیلاؤ اور روک تھام کے لئے انتہائی جرات مندانہ، بروقت اور فعال اقدامات اختیار کئے ہیں۔ تاریخ میں ان اقدامات کی مثال اس سے قبل نہیں ملتی۔ ان اقدامات کی تحسین اور توثیق انتیس فروری کو عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کی گئی ایک مشترکہ تحقیقاتی رپورٹ میں کی گئی ہے۔ یہ رپورٹ چین ، جرمنی ، جاپان ، جنوبی کوریا ، نائیجیریا ، روس ، سنگاپور ، امریکہ ، اور عالمی ادارہ صحت سے تعلق رکھنے والے 25 ماہرین کی جانب سے مرتب کی گئی ہے۔
ڈاکٹر بروس ایلورڈ ، جو کہ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل کے سینئر مشیر ہیں، وہ اس مشترکہ ٹیم کے سربراہ تھے۔ حال ہی میں ، بیجنگ اور جنیوا میں منعقدہ دو پریس کانفرنسوں میں ، انہوں نے کہا کہ میں نے چین میں خود حالات کا جائزہ لیا ہے اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ "اگر میں اس وبا سےمتاثر ہوتا ہوں تو میرا بہترین علاج چین میں ہو سکتا ہے"۔ انہوں نے کہا کہ اب تک کی ہماری معلومات کے مطابق "چینی طریقہ وہ واحد طریقہ ہے جسے ہم فی الحال جانتے ہیں اور یہ کامیاب ثابت ہوا ہے"۔ باقی دنیا کو چینی پیشہ ورانہ ردعمل کا طریقہ کار سیکھنا چاہئے" ۔