چین میں نوول کرونا وائرس کی وبا پھوٹنے کے بعد کچھ کمپنیوں کو پیداوار بند اور معطل کرنے پر مجبور ہونا پڑا، جس کی وجہ سے بین الاقوامی صنعتی اور سپلائی چین میں کچھ خلل پڑا۔ کچھ امریکی عہدیداروں نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ چین کی "سپلائی چین" پر انحصار کم کرکے ایک نیا عالمی اتحاد بنانا چاہیے۔ تاہم عقلی تجزیہ کے ذریعے یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ وبا کی صورتحال صرف ایک عارضی اثر ہے ، اور عالمی سپلائی چین اور صنعتی چین میں چین کی پوزیشن آنے والے دنوں میں مزید مستحکم ہو جائے گی۔
چین صرف بڑا پیداواری ملک ہی نہیں ، بلکہ دنیا کا سب سے بڑا صارف ملک بھی ہے۔لہذاسپلائی چین اور صنعتی چین وبائی امراض یا تجارتی جنگوں کی وجہ سے چین سے باہر منتقل نہیں ہوگی۔
سب سے پہلے چین بڑے مینوفیکچرنگ ملک سے اعلی مینوفیکچرنگ ملک میں تبدیل ہو رہا ہے، جس سے ایشیائی معیشتوں اور چین کے مابین صنعتی تعلقات کو مزید تقویت ملی ہے۔ چین جنوبی کوریا ، جاپان اور آسیان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ اس کے علاوہ چین کی بڑھتی ہوئی بڑی طلب اور مستقل صنعتی اپ گریڈنگ نے صنعتی چین اور ویلیو چین کو مزید مقامی بنا دیا ہے۔ جب تک ہم اصلاحات کو فروغ دینے ، صنعتی اپ گریڈیشن کو فروغ دینے اور گھریلو طلب کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ کاروباری ماحول کو بہتر بناتے رہیں گے ، عالمی سپلائی چین اور صنعتی چین میں چین کی پوزیشن مزید مستحکم ہوگی۔