حال ہی میں نوول کرونا وائرس کوویڈ -انیس کی وبا دنیا کے ساٹھ سے زائد ممالک میں ہو چکی ہے ۔ عالمی برادری نے وبائی صورتحال پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ چین کی بھر پور کوششوں کو بہتر انداز میں سمجھ لیا ہے ۔
تبصرے میں کہا گیا ہے کہ لوگوں نے دیکھا ہے کہ وبا پھوٹنے کے بعد چینی صدر مملکت شی جن پھنگ نے بیرونی ممالک کے رہنماوں کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت ، دورے پر آئے ہوئے بیرونی مہمانوں کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران اور بیرونی دوستوں کے نام خطوط میں بار ہا ہم نصیب معاشرے کا ذکر کیا اور اس بات پر زور دیا کہ چین اپنے عوام کی سلامتی اور صحت کو اہمیت دینے کے ساتھ ساتھ عالمی صحت عامہ کے تحفظ کے لیے بھی اپنی بھر پورکوشش کر رہا ہے ۔
چینی سربراہ کی قیادت میں نظام کی برتری کو بروے کار لاتے ہوئے چین نے سب سے کم عرصے میں وبا کی روک تھام کی اور اس طرح پوری دنیا کو انسداد وبا کی تیاری کے لیے قیمتی وقت فراہم کیا ۔چونکہ چین نے سب سے پہلے اس وبا کو دریافت کیا تھا ، لہذا چین نےنہایت شفاف انداز میں معلومات عالمی براردی کے ساتھ شئیر کیں، جس سے چین کی نیک نیتی کا اظہار ہوتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ چین نے ڈبلیو ایچ او کی ماہر ٹیم کو دورہ چین دعوت دی تاکہ وہ جان سکیں کہ چین کس طرح اس وبا کے خلاف دفاعی حکمت عملی اختیار کررہا ہے۔ چینی اور غیر ملکی ماہر گروپوں کی مشترکہ طور پر جاری کردہ اس معائنہ رپورٹ کے ذریعےعالمی برادری کو اہم رہنمائی فراہم کی گئی ہے۔ مثال کے طور پر ، ایران نے چینی طبی علاج کے طریقہ کار کا فارسی میں ترجمہ کیا ہے اور انہیں عوام کے لئے جاری کیا ہے۔
در حقیقت ، اپنے ملک میں وبا کو روکنے اور اس پر قابو پانے کی کوشش کرتے ہوئے ، چین کمزور طبی حالات اور شدید پھیلاؤ کا سامنا کرنے والے ممالک کو وائرس سے لڑنے میں مدد دینے کے لئے اپنی طاقت کے مطابق ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔
چینی ریڈ کراس سوسائٹی کے رضاکاروں کے ماہرین کی ایک ٹیم کچھ امدادی سامان لے کر تہران پہنچی۔ پڑوسی ممالک جاپان اور جنوبی کوریا کو چین کی طبی امداد بھی جاری ہے .حال ہی میں ، جاپانی باشندوں کو ماسک تقسیم کرنے کے لئے ٹوکیو کی سڑکوں پر چلنے والی ایک چینی لڑکی کی ویڈیو نے کافی توجہ مبذول کرائی ہے۔ ویڈیو میں ، کچھ جاپانی پیدل چلنے والوں نے دونوں ہاتھوں سے ماسک لیا اور چینی زبان میں "شکریہ" ادا کیا۔جنوبی کوریائی میڈیا "سینٹرل ڈیلی" نے بھی چین کا شکریہ ادا کیا ہے۔ اسی طرح بل اور میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے شریک صدر بل گیٹس نے اس بات کی نشاندہی کی کہ وبا کی غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے ، اتحاد اور تعاون مختلف ممالک کی بنیادی ضرورت ہے۔
اس وبا سے لڑنے کے لئے چین کی کوششیں نہ صرف اپنے ہی لوگوں کی صحت کی حفاظت کے لئے ہیں بلکہ عالمی امراض کی روک تھام اور قابو پانے کے لئے بھی بھرپور تعاون فراہم کرتی ہیں۔