نسلی امتیاز سے گریز ،انسداد وبا کے لیے مشترکہ اقدامات کا تقاضا ، سی آر آئی کا تبصرہ

CRI2020-03-15 19:12:54

نسلی امتیاز سے گریز ،انسداد وبا کے لیے مشترکہ اقدامات کا تقاضا ، سی آر آئی کا تبصرہ

حالیہ دنوں کورونا وائرس کی وبا کے بعد کئی امریکی شہروں میں نسل پرستانہ واقعات سامنے آئے ہیں۔اگرچہ نسلی امتیاز کافی عرصے سے امریکی معاشرے کا ایک وطیرہ چلا آ رہا ہے لیکن کورونا وائرس نے تو جیسے امریکی شہریوں کو ایک جواز فراہم کر دیا کہ وہ دیگر ممالک کو نشانہ بنائیں۔مثلاً وال سٹریٹ جرنل نے اپنے ایک مضمون میں پیشہ ورانہ صحافتی اصولوں اور حقائق کے برعکس چین مخالف توہین آمیز الفاظ استعمال کیے جسے بعد میں عالمی برادری نے کڑی تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ امریکی یونیورسٹی آف کیلیفورینا کی پروفیسر کیتھرین جوئے نے وال سٹریٹ جرنل کے مضمون کو انتہائی غیر مناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک مرکزی میڈیا ادارے کی جانب سے ایسے مضمون کی اشاعت معاشرے میں خوف اور بے چینی کا سبب بن سکتی ہے۔ادارے کے ترپن ملازمین نے بھی انتظامیہ کو ایک ای میل میں اپنی غلطی کی تصیح سمیت چین سے معافی طلب کرنے کا مطالبہ کیا۔لیکن چین کے شدید احتجاج اور عالمی برادری کی بھرپور مذمت کے بعد بھی وال سٹریٹ جرنل ڈھٹائی سے اپنے موقف پر قائم رہا۔جوابی ردعمل میں چین کو قانون کے تحت ادارے کے چین میں موجود تین صحافیوں کی صحافتی اسناد منسوخ کرنا پڑیں جبکہ امریکی وزیر خارجہ اس سارے عرصے میں آزادی اظہار کے جواز کے تحت وال سٹریٹ جرنل کو تحفظ فراہم کرتے نظر آئے۔

مختلف واقعات کی روشنی میں بظاہر ایسا لگتا ہے کہ امریکی معاشرے میں چند شخصیات یا تو نسلی امتیاز کے خلاف آواز بلند کرنے کی جرات نہیں رکھتیں یا وہ ایسا خود کرنا نہیں چاہ رہے ہیں۔اس صورتحال میں یہ سمجھںا زیادہ مشکل نہیں کہ وبائی صورتحال میں ایشیائی باشندے کیوں آئے روز امریکہ میں نسل پرستی کا نشانہ بنتے ہیں۔درحقیقت امریکہ نام نہاد آزادی اظہار کی آڑ میں نسلی امتیازکا ایک گڑھ بن چکا ہے۔

حالیہ عرصے میں امریکی سیاستدانوں کے میڈیا سے روا رکھے جانے والے منفی رویے بھی آزادی اظہار سے متعلق اُن کے دوہرے معیار کی عکاسی کرتے ہیں۔ اخلاقی اصولوں کے برعکس آزادی اظہار کی آڑ میں کسی میڈیا ادارے یا معاشرے کی جانب سے نسلی امتیاز کا نتیجہ تباہی کی صورت میں نکلتا ہے۔


404 Not Found

404 Not Found


nginx