بیس تاریخ کو امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے ایک مضمون شائع کیا جس کا عنوان ہے "ٹرمپ کو بھاگنے نہ دو"۔مضمون کے مطابق کورونا وائرس کے حوالے سے ٹرمپ کے رویے میں مسسلسل تبدیلی آرہی ہے ۔پہلا ، امریکی صدر نے دو ماہ تک ملک میں وبائی صورتحال کو نظر انداز کیا ،پھر اچانک ہی کچھ دن قبل اعلان کیا کہ انہیں وبا کی شدت کی توقع تھی ۔دوسرا،وبا کے ابتدائی دنوں میں وبا سے لڑنے کے حوالے سے چین کی کوششوں کی تعریف کرتے رہےتاہم بعد میں چین پرالزم تراشی شروع کی اور کورونا وائرس کو "چینی وائرس"قراردیا۔اس سےثابت ہوتا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ امریکی اسٹاک مارکیٹ کو بچانے اور عوامی تنقیدکے جواب میں رائے عامہ کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔اس عمل کا مقصد عوام کی توجہ اصل مسئلے سے ہٹانا ہےتاکہ انسداد وبا کے سلسلےمیں اپنی تباہ کن ناکامی اور نا اہلی کا جواز تلاش کیا جا سکے۔
مزید یہ کہ کورونا وائرس کی تشخیصی وسائل کی بڑی قلت کے تناظر میں امریکہ کے سیاستدانوں اور نامور شخصیات کو تشخیص میں ترجیح دی گئی۔اس حوالے سے امریکی صدر کا جواب انتہائی غیر ذمہ دارنہ تھا کہ "یہی زندگی ہے۔"
اس وقت امریکہ میں وبائی صورتحال کی سنگینی شدت اختیارکر رہی ہے۔امید ہے کہ امریکہ کے کچھ سیاستدان امریکی عوام کو بیوقوف بنانے کی بجائےعوام کی زندگی اور صحت کو اولین ترجیح دیں گے اور اپنی ناکامی اور نااہلی کا ملبہ دوسروں پر ڈالنے کی بجائےاپنی تمام تر توجہ وبا پر مرکوز رکھیں گے۔