ستائیس تاریخ کو چینی صدر شی جن پھنگ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر ان سے ٹیلی فون پر بات کی اور زور دیا کہ چین اور امریکہ کو مل کر وبا کا مقابلہ کرنا چاہیئے۔اس سے قبل چھبیس تاریخ کو دونوں صدور نے جی ٹونٹی سربراہی کانفرنس میں بھی شرکت کی۔
دونوں صدور کی بات چیت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ایک طرف امریکہ کووڈ-۱۹ کے سب سے زیادہ تصدیق شدہ کیسز کا حامل ملک بن گیا ہے تو دوسری طرف امریکہ کے بعض سیاستدان چین کو بدنام کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں جس نے دونوں ممالک کے تعلقات نیز عالمی سطح پر وبا کے خلاف جنگ پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔
جناب شی نے امریکی صدر کو وبا کی روک تھام کیلئے چین کے اقدامات سے تفصیلی طور پرآگاہ کیا۔ انہوں نے کہا چینی عوام کی دلی خواہش ہے کہ امریکہ جلد ازجلد وبا کے پھیلاو پر قابو پا لے ۔ موجودہ صورتحال کے تناظر میں چین اور امریکہ کو متحد ہو کر وبا کا مقابلہ کرنا چاہیئے ۔
انہوں نے کہا کہ چین امریکہ کے ساتھ معلومات اور تجربات کا تبادلہ جاری رکھے گا اور اپنی صلاحیت کے مطابق امریکہ کی مدد کرے گا۔یہ چین کے انسان دوست جذبے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کے نظریے کا اظہار ہے ۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ امریکی صدر نے جی ۲۰ خصوصی سربراہی کانفرنس سےچینی صدر شی جن پھنگ کے خطاب کو سراہا۔ انہوں نے چین کے تجربات کو اپنے لیے مفید قراردیا ۔ امریکی صدر ڈونلڈ نے کہا کہ وہ خود انسداد وبا کے لیے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی نگرانی کریں گے۔
عالمی سطح پروبا پھیلنے کے تناظر میں چین اور امریکہ کا مل کر وبا سے لڑنے کاعزم پوری دنیا کیلئےذمہ دارانہ رویے اظہار ہے۔عالمگیریت کے دور میں ایک ملک میں وبا پر قابو پانے کے بغیر دوسرے ملک کی سلامتی کو یقینی نہیں بنایا جا سکتا ۔