حالیہ دنوں امریکہ نے ایک بار پھر دوسرے ممالک کو امداد دینے کا "وعدہ" کیا ہے ۔ وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے مطابق امریکہ کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لئے مزید 225 ملین ڈالرز کی امداد فراہم کرے گا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اس پر عمل درآمد کب ہو گا ؟
فروری کے اوائل میں پومپیو نے بتایا تھا کہ امریکی حکومت چین اور دیگر ممالک کو وبائی صورتحال سے نمٹنے کے لئے 100 ملین ڈالرز کی امداد فراہم کرے گی۔مارچ کے آخر میں ایک بار پھر مائیک پومپیو نے اعلان کیا کہ امریکہ 274 ملین ڈالرز کی بیرونی امداد فراہم کرے گا جبکہ درحقیقت 274 ملین ڈالرز میں فروری کے اعلان کردہ 100 ملین ڈالرز بھی شامل ہیں۔اس امدادی رقم کے حوالے سے لفظی کھیل کھیلا جارہا ہے۔ اصل میں 174 ملین ڈالرز میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کی 64 ملین ڈالرز کی امداد بھی شامل ہے ، بقیہ 110 ملین ڈالرز 64 ممالک میں تقسیم کیے جائیں گے جس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہر ملک کے حصے میں کتنی امداد آئے گی۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ کیا واقعی یہ امدادی رقم مل بھی جائے گی؟ فروری میں امریکہ کی اعلان کردہ 100 ملین ڈالرز امدادی رقم کے حوالے سے حال ہی میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ "ہم نے تو ان میں سے ایک سینٹ بھی نہیں دیکھا ہے۔" اور یاد رہے کہ امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی نے بھی چین کو امداد کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا ، جو تاحال موصول نہیں ہوئی ہے۔
اس وقت ، عالمی سطح پر انسداد وبا کی صورتحال انتہائی سنگین ہے اور یکجہتی اور تعاون کی اشد ضرورت ہے۔ پومپیو صاحب ، پوری دنیا دیکھ رہی ہے کہ بار بار امریکی امداد کے وعدے آخر کب ایفا ہوں گے ؟