چین کے قومی شماریات بیورو کے ترجمان ماؤ شنگ یونگ نے سترہ تاریخ کو بیجنگ میں بتایا کہ ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق پہلی سہ ماہی کے دوران چین کی جی ڈی پی کی مجموعی مالیت دو سو چھ کھرب پچاس ارب چالیس کروڑ یوان رہی جو پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں چھ اعشاریہ آٹھ فیصد کم ہے ۔دو ہزار بیس کی پہلی سہ ماہی میں چین نے کووڈ-۱۹ کے خلاف سخت انسدادی اقدامات کیے ہیں اور اقتصادی سرگرمیوں کو محدود رکھا گیا ہے۔اس لیے اقتصادی ترقی میں کمی ناگریز ہے۔یہعوام کیزندگیوں کے تحفظ کے لیے دی جانے والی لازمی اورقلیل مدتی اقتصادیقیمت ہے۔اس کے ساتھ ساتھ وبا کے عالمی سطح پر پھیلاو کے تناظر میں بھی چینی معیشت متاثر ہو رہی ہے۔لیکن طویل المدتی اعتبارسے دیکھا جائے تو چینی معیشت کی بہتری کے رجحان میں تبدیلی نہیں آئی ہے۔مارچ میں اہم اقتصادی اشاریوں میں بہتری کا رجحانہی ایکعلامت ہے۔
انسداد وبامیں پیش رفت کے ساتھ ساتھ چین کی اقتصادی و سماجی ترقی مستحکم طور پر بحال ہو رہی ہے ،اس کے علاوہ روزگار اور اشیاء کی قیمتوں میں استحکام کو بھی برقرار رکھا جا رہا ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ پہلی سہ ماہی میں اطلاعات کی ترسیل ،سافٹ ویئر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سروس کے شعبہ جاتمیں اضافہ برقرار رہا ہے۔ ای-کامرس ،آن لائن تعلیم اور آن لائن علاج معالجہ سمیتانٹرنیٹ سےوابستہ معیشت کو تیزی سے فروغ ملا ہے۔بالخصوص آن لائن خریداری کیمانگ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ایک یا دو گھنٹوں پر محیطلائیونشریات سے دسکروڑ یوان سے زائد کیآمدن محض کوئی اتفاق نہیں ہے۔
اگرچہ اقتصادی شرح نمو میں کمی ضرور ہوئی ہے لیکن چین کا پوراصنعتی نظام اس سے زیادہ متاثرنہیں ہوا ہے۔صنعتی بنیاد ،معاون استعداد کار،افرادی وسائل سمیت دیگر اوصافبدستور موجود ہیں۔بہتر لاجسٹک اور نقل و حمل کی تنصیبات کیبدولت معیشت کے درمیانے و طویل مدتی اضافے کو موثر طور پر معاونت فراہم کی جا سکتی ہے۔اس کےعلاوہ چین کھلے پن ، اصلاحات اورجدت کاری کو فروغ دیتے ہوئےمعیشت کی قوت محرکہ کو مسلسل بروئے کار لائے گا۔