حال ہی میں چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے کئی مرتبہ "مغربی جانب ہجرت کی روح" کو خراج تحسین پیش کیا۔یہ کیا ہے؟1950 کی دہائی میں چین میں صنعتی شعبے میں وسیع پیمانے پر تعمیر کی مانگ کو پورا کرنے اور مغربی چین میں معاشی و معاشرتی ترقی کو فروغ دینے کے لئے چین کے اعلیٰ ترین فیصلہ سازوں نے خوشحال شنگھائی میں موجود جیاؤ تونگ یونیورسٹی کو شی این شہر تک منتقل کرنے کا فیصلہ کیا، جہاں حالات نسبتاً مشکل تھے۔ایک ہزار چار سو سے زائد اساتذہ اور تقریباً تین ہزار طالب علم بھی رضاکارانہ طور پر مغرب کی جانب ہجرت کر گئے۔شی جن پھنگ نے دورہ شیان شی کے دوران کہا کہ "مغرب کی جانب ہجرت کی روح" کا مرکز حب الوطنی ہے۔یہ جذبہ گزشتہ کئی دہائیوں سے چین کی ترقی کو مسلسل طور پر قوت فراہم کرتا رہا ہے۔
چین کے لئے سال دو ہزار بیس ایک غیرمعمولی سال ہے۔کیونکہ طے شدہ اہداف کےمطابق چین غربت کا مکمل خاتمہ کرے گا اور خوشحال سماج کی تکمیل کرے گا۔تاہم ہنگامی طور پرظاہر ہونے والی کووڈ-۱۹ کی وبا چین کی معاشی و معاشرتی ترقی پر گہرے اثرات مرتب کررہی ہے۔کیا چین وبا کے خلاف کامیاب ہوگا؟ کیا چین طے شدہ ترقی کے منصوبے کو مکمل کرسکے گا؟ یہ موضوعات عالمی برادری کی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔
انسداد وبا اور غربت کے خاتمے میں حب الوطنی کے جذبے کی حامل" مغربی جانب ہجرت کی روح" اہم کردار ادا کرتی ہے۔چین میں طبی عملہ، نوجوان اور عام شہری مشکلات کو دور کرنے اور اہداف کو پورا کرنے میں اپنے اپنے انداز میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
شیان شی کے دورے کے دوران شی جن پھنگ نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا ہے ۔اس سے نہ صرف انسداد وبا بلکہ ترقیاتی منصوبوں کو پورا کرنے کے لئے چینی قوم خاص طور پر نوجوان نسل کی ملک کی ترقی کو آگے بڑھانے اور مشکلات سے نمٹنے کے لئے حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔