"دوران وبا پومپیو ایک جانب قائدانہ صلاحیتوں سے محروم نظر آئے تو دوسری طرف وہ وبا کی صورت حال سے فائدہ اٹھا کر امریکہ کے سیاسی مخالفین خصوصاً چین اور ایران پر حملہ آور رہے۔ اپنی اس حکمت عملی کی وجہ سے انہوں نے عالمی سطح پر وبا کا مقابلہ کرنے کے لئے درکار ضروری تعاون کو کمزور کر دیا، جو اس وقت وبا کے خلاف کامیابی کی کلید ہے" یہ بات امریکی نیوز ویب سائٹ پولیٹیکو نے حالیہ دنوں امریکی وزیر خارجہ کے رویے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہی۔
حقیقت یہ ہے کہ امریکہ کے چیف سفارت کار کی حیثیت سے ، مائیک پومپیو نے بحران کے مقابلہ میں ذرہ برابر بھی پیشہ ورانہ دیانتداری اور ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا بلکہ اس کے بجائے ، وہ "سیاسی وائرس" پھیلاتے رہے ، اختلافات کو ہوا دیتے رہے ، انہوں نے انسانی اخلاقیات کی آخری حد کو بھی پار کردیا ، اور عوامی صحت کے بین الاقوامی تعاون میں مسلسل مداخلت کرتے رہے۔ اس صورت حال میں یہ کہنابجا ہے کہ وہ وبائی امراض کے خلاف انسانیت کی لڑائی میں رکاوٹ بنے اور وائرس کا ساتھی ہونے کا ثبوت دیا۔
جھوٹ اور ہتک عزت کھوئے ہوئے وقت کو واپس نہیں لا سکتی، موت کے دہانے پر کھڑی جانوں کو نہیں بچا سکتی اور نہ ہی وہ امریکہ کو "ایک بار پھر عظیم" بنا سکتی ہے۔ پومپیو کو معلوم ہونا چاہئے کہ امریکہ کا دشمن چین نہیں ، وائرس ہے۔ کوئی بھی عمل جو اتحاد اور باہمی اعتماد کو مجروح کرتا ہے وہ بحران کو مزید بڑھاوا دے گا ، عالمی ہم آہنگی کو کمزور کرے گا اور آخر کار امریکہ کے اپنے مفادات کو نقصان پہنچائے گا۔ اگر پومپیو اپنی غلطیوں پر مصر رہتے ہیں اور سیاسی مفاد ات کو عوامی مفادات سے بالاتر رکھنے کا عمل جاری رکھتے ہیں تو پھر امریکی عوام انہیں مسترد کر دیں گے اور وہ امریکی تاریخ کے بدترین سفارت کار کے طور پر یاد رکھے جائیں گے۔