عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل کے مشیر اعلیٰ بروس ایلورڈ کے خیال میں چین کی جانب سے مختصر عرصے میں وبا پر قابو پانے کی ایک اہم وجہ شی جن پھنگ کا عوام کو اولین ترجیح دینے کا رویہ ہے۔ اسی وجہ سے نہایت کم وقت میں چین نے اتنی بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔یہ رویہ چینی روایتی ثقافت کا ثمر ہے۔
چین کا ہر شہری خطرات کے سامنے عوامی مفادات کو ترجیح دیتا ہے، چینی لوگوں کے درمیان موجود باہمی مدد کا جذبہ، بزرگوں کے احترام اور بچوں سے پیار کے جذبے سمیت دیگر عوام دوست رویے چینی روایتی ثقافت کی عکاسی کرتے ہیں۔
وبا کے تناظر میں شی جن پھنگ نے کئی مرتبہ اس بات پر زور دیا ہے کہ عوامی زندگی اور صحت کو اولین ترجیج دی جانی چاہیے۔صوبہ حوبے اورووہان شہر میں تشویشناک صورت حال میں مبتلا مریضوں کے علاج کے لئے چینی حکومت نے اعلیٰ معیار کی حامل طبی ٹیموں کو فوری طور پر ووہان بھیج دیا تھا۔ووہان شہر میں کووڈ-۱۹ سے متاثرہ ان دو ہزار پانچ سو مریضوں میں سے ستر فیصد صحت یاب ہوچکے ہیں،جن کی عمر یں اسی سال سے زائد ہیں۔علاوہ ازیں چینی حکومت نے مریضوں کے علاج کی رقم بھی ادا کردی ہے۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق مختصر عرصے میں انسداد وبا میں کامیابی کے حصول کی ایک اور اہم وجہ چینی عوام کی حب الوطنی ہے۔علاوہ ازیں شی جن پھنگ کا پیش کردہ "بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج " کا نظریہ بھی اس وبا کے دوران اہم کردار ادا کررہا ہے۔اپنے ملک میں وبا کی روک تھام اور کنٹرول کے دوران چین مختلف ممالک کے ساتھ بھی مسلسل تعاون کر رہا ہے۔
مستقبل میں چینی قوم کا اپنے ملک پر اعتماد مزید پختہ ہوگا۔چینی عوام طے شدہ ترقیاتی اہداف کو پورا کرنے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر کرنے میں اپنی بھر پور خدمات سرانجام دیں گے۔