امریکہ میں انسدادِ وبا کی معلومات کے بارے میں تحقیقات انسدادِ وبا کے عالمی تعاون کے لیے ضروری ہیں،سی آر آئی کا تبصرہ

CRI2020-05-05 17:12:32

امریکہ میں انسدادِ وبا کی معلومات کے بارے میں تحقیقات انسدادِ وبا کے عالمی تعاون کے لیے ضروری ہیں،سی آر آئی کا تبصرہ

عالمی شہرت یافتہ طبی جریدہ دی لینسیٹ کے چیف ایڈیٹر رچرڈ ہورٹن نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ کووڈ-۱۹ کے مقابلے کے لیے امریکہ نے فروری کے پورے مہینے اور مارچ کے شروع کے عرصے کو ضائع کر دیا ہے۔ نیو یارک ٹائمز نے بھی اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ پوری دنیا میں بہترین طبی سہولیات کے حامل ملک میں مصدقہ کیسز اور ہلاکتوں کی بلند ترین سطح سامنے آئی ہے اور اب امریکہ کووڈ-۱۹ کیسز کو برآمد کرنے والا ایک مرکز بن چکا ہے اور یہ بات ناقابلِ فہم ہے۔پوری دنیا میں وبا کے پھیلاؤ میں امریکہ کو کس طرح کی ذمہ داری سنبھالنی چاہیئے ؟امریکی سیاستدان آخر کیا چھپانے کے لیے دوسروں پر الزام تراشی میں مصروف ہیں؟ ان سب کے بارے میں تحقیقات کرنا ضروری ہے۔

امریکی سی ڈی سی کے سربراہ رابرٹ ریڈفیلڈ نے تسلیم کیا ہے کہ فلو سے ہلاک ہونے والے کچھ مریض درحقیقت کووڈ-۱۹ سے ہلاک ہوئے تھے۔امریکہ میں فلو کی لہر ستمبر دو ہزار انیس سے شروع ہوئی تھی جس سے تین کروڑ امریکی شہری متاثر ہوئے تو ان کیسز میں حقیقت میں کووڈ-۱۹ کے کتنے کیسز موجود تھے ؟ایک اور اطلاع کے مطابق امریکہ کی سینٹ کلالہ کاؤنٹی کے سربراہ جیفری سمتھ نے کہا تھا کہ وہاں دسمبر دو ہزار انیس میں ہی کووڈ-۱۹ کی وبا رونما ہونے کا امکان ہے۔تو کیا اس کا بھی امکان ہے کہ کووڈ-۱۹ کا پہلا مریض اس سے بھی پہلے ہی امریکہ میں سامنے آیا تھا ؟ان معلومات کی تحقیقات اس وبائی صورتحال سے نمٹنے میں عالمی برادری کے لیے بہت ہی اہم ہیں


Not Found!(404)