امریکی ریاست نیو جرسی کے شہر بیل وِل کے میئر مائیکل میلہہم نے حال ہی میں انکشاف کیا ہے کہ وہ نومبر دو ہزار انیس میں ہی کووڈ-۱۹ سے متاثر ہو چکے تھے۔مائیکل میلہم کی تازہ ترین تشخیصی رپورٹس کے مطابق ان کے جسم میں پہلے سے ہی کورونا وائرس اینٹی باڈیز موجود ہیں۔ تاہم اس سے قبل امریکہ نے یہ کہا تھا کہ وہاں کووڈ-19 سے متاثرہ پہلے کیس کی تشخیص جنوری 2020 میں ہوئی تھی۔ یہ تاریخ میلہم کے انفیکشن سے دو ماہ بعد کی ہے۔یوں امریکہ میں وبا سے متعلق معلومات کے حوالے سے کئی سوالات نے سر اٹھایا ہے ۔
پہلا یہ ہے کہ امریکی سی ڈی سی کے سربراہ ریڈفیلڈ نے تسلیم کیا تھا کہ ستمبر دو ہزار انیس سے شروع ہونے والے فلو سیزن میں کچھ ہلاکت شدگان درحقیقت کووڈ-۱۹ کے مریض تھے۔تو امر یکہ میں فلو کے مریضوں میں آخر کتنے مریض غلط تشخیص کیے گئے تھے؟کیا امریکہ میں کووڈ-۱۹ کا پھیلاو ستمبر میں ہی شروع ہوچکا تھا؟ ایک اورسوال یہ کہ وائٹ ہاؤس نے فروری میں امریکی عہدے داروں اور ماہرین کو حکم دیا تھا کہ انہیں وبا سے متعلق بیان دینے سے پہلے نائب صدر مائک پنس سے اجازت لینی ہو گی۔امریکی حکومتی نااہلی یہاں تک ہے کہ ابھی تک امریکہ میں مصدقہ کیسز کا ڈیٹا یونیورسٹی کی جانب سے جمع کیا جا رہا ہے۔
ایک سوال یہ بھی ہے کہ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکی ڈاکٹر ہیلن وائی چو نے جنوری میں ہی امریکہ میں وبا کے حوالے سے انتباہ دے دیا تھا تاہم انتظامیہ نے اس حوالے سے انہیں خاموش رہنے کو کہا۔
حال ہی میں واشنگٹن کے سیاستدانوں پر وبا سے متعلق معلومات چھپانے کے لیے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔اب امریکی سیاستدانوں کو ان تمام سوالات کا جواب دینا ہوگا تاکہ دنیا کو اس وائرس سے لڑنے میں درست معلومات کے ذریعے مدد مل سکے۔