گزشتہ کچھ عرصے کے دوران ، کافی معلومات کے انکشاف کے بعد امریکہ میں انسداد وبا کی صورتحال واضح ہو تی جارہی ہے۔ حقائق تلوار کی طرح امریکی سیاستدانوں کی جھوٹ کو چھید رہے ہیں ، اور ان لوگوں کی خود غرضی ، بددیانتی اور کمزور اخلاقیات کو دنیا کے سامنے بے نقاب کررہے ہیں۔
پندرہ تاریخ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ گیارہ جنوری سے ہی امریکہ نے نوول کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری پر کام شروع کردیا تھا۔اس بیان پر ، عالمی رائے عامہ نے ایک کے بعد ایک سوال اٹھا یا ہے۔امریکی رہنما نے کہا کہ ویکسین پر 11 جنوری سے کام کاآغاز ہوا تھا، تاہم اس سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ انہیں جنوری کے آخرمیں ہی نوول کورونا وائرس کا پتہ چلا تھا ۔لوگ حیران ہیں کہ ان کی کو نسی بات پر یقین کیا جائے اور ان کی کونسی بات سچ ہے؟
جھوٹ کے آغاز کا مطلب ایک جھوٹ کو چھپانے کیلئے مزید جھوٹ کا سہارا۔ لوگوں نے واضح طور پر دیکھ لیا ہے کہ امریکی سیاستدان ہی ہیں جو امریکی وبا کے بارے میں معلومات چھپا رہے ہیں! وبا کے بارے میں پتہ ہونے کے باوجود دو ماہ کی تاخیر سے "قومی ہنگامی صورتحال" کا اعلان کیا گیا! بے چارے امریکی عوام ان سیاستدانوں کے رحم وکرم پر ہیں جن کے دل میں صرف ووٹ ، اسٹاک اور بینک نوٹ ہیں۔
انسداد وبا کے آغاز کے بعد سے ، امریکہ کی انسداد وبا کی کہانی ہر گزرتے دن کے ساتھ طاقت کے گرد گھومتی دکھائی دے رہی ہے۔ دنیا کے اعلی میڈیکل جریدے "دی لانسیٹ" نے حال ہی میں اپنے ایک اداریے میں افسوس کا اظہار کیا ہے کہ امریکی وفاقی حکومت نے بیماریوں کے کنٹرول کے سلسلے میں امریکی سی ڈی سی کو کونے میں دھکیل دیا ہے . معلومات کو چھپانا ، سائنس کو نطر انداز کرنا ، ذاتی مفادات کا تحفظ ، حقائق سے فرار اختیار کرنا، اور اپنی ذمہ داری دوسروں پر ڈالنا، امریکی سیاست دانوں کے لئے اس وبا کا جواب دینے کا وطیرہ بن گیا ہے ، اور اس سے لوگوں کو امریکی وبا میں ہونے والے اصل سانحے کی وجوہات کا بھی پتہ چل رہاہے۔