چینی حکومت کی سالانہ ورکنگ رپورٹ موجود سال کی معاشی ترقی اور پالیسی سازی پر روشنی ڈالتی ہے۔بائیس مئی کو چین کی قومی عوامی کانگریس میں پیش کردہ سال دو ہزار بیس کی ورکنگ رپورٹ میں رواں سال کے لئے اقتصادی ترقی کے اہداف کا ذکر نہیں کیاگیا بلکہ روزگار اور عوامی زندگی کو یقینی بنانے ، غربت کے خلاف جنگ جیتنے اور اعتدال پسند خوشحال معاشرے کی تعمیر کو مکمل کرنے پر زور دیا گیا اور شہری اور دیہی علاقوں میں روزگار میں اضافہ کرنے اور عوامی زندگی کی ضروریات کی اشیا کی قیمتوں کو کنڑول کرنے کے لئے اہدف کو طے کیا گیا ہے۔
رواں سال کی حکومت کی ورکنگ رپورٹ میں اقتصادی ترقی کے مخصوص ہدف کی نشاندہی کیوں نہیں کی گئی ؟اس وقت کووڈ-۱۹ کی وبا کی وجہ عالمی معیشت سست روی کی شکار ہے۔ایسے پس منظر میں مخصوص اقتصادی ہدف کا اعلان نہ کرنا چینی حکومت کے حقیقت پسندانہ رویے کی عکاسی کرتا ہے۔
دراصل مالیاتی پالیسی، کرنسی پالیسی اور دوسری پالیسی کے اہداف سے اقتصادی ترقی کا ہدف ظاہر ہوسکتا ہے۔مثلاً رواں سال کی ورکنگ رپورٹ میں ذکر کیا گیا کہ شہری اور دیہی علاقوں میں ملازمت کے ۹۰ لاکھ سے زائد نئے موقع فراہم کئے جائیں گے، موجودہ معیار کے مطابق دیہی علاقوں میں تمام غریب لوگوں کو غربت سے نکالا جائے گا۔معیشت کے مختلف شعبوں میں طے شدہ اہداف کو پورا کرنے کے لئے چینی حکومت نے چھ اہم شعبوں کو اہمیت دی ہے۔کووڈ-۱۹ کی وبا نے چین کی معاشی و معاشرتی ترقی پر منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔ تاہم عوامی زندگی کو اولین ترجیح دی جانی چاہیئے۔وبا کے اثرات کو کم کرنے کے لئے ورکنگ رپورٹ میں خصوصی طور پر اقدامات کا بھی ذکر گیا گیاہے۔
پاکستان کے دانشور عبد الرحمان کے خیال میں وبا کی وجہ سے چین کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہورہی ہے۔ تاہم چینی معیشت ضرور بحال ہوگی۔ کیونکہ چینی حکومت کے پاس یہ صلاحیت موجود ہے۔
درحقیقت چینی معیشت کا طویل المدتی بہتری کی رجحان تبدیل نہیں ہوا۔اپنی خصوصی خوبی، مضبوط معاشی بنیاد اور وسیع مارکیٹ کے ذریعے چینی عوام ضرور مشکلات کو دور کر کے ترقی کے ہدف کو پورا کریں گے اور عالمی معشیت کی ترقی کے لئے خدمات سرانجام دیں گے۔