مارچ سے امریکی حکومت نے وبا کے باوجود کم از کم ایک ہزار مہاجر بچوں کو کسی بھی سرپرست کے بغیر تنہا میکسیکو ، سلواڈور ، گوئٹے مالا اور ہونڈوراس کی جانب واپس بھیج دیا ہے۔ ان میں سے اکثر بچے اپنے ملکوں کو واپس نہیں پہنچ سکے اور سرحد کے قریب پناہ گاہوں میں پھنس کر رہ گئے ہیں اور کچھ بچے بیماریوں کی وجہ سے شدید خطرات سے دوچار ہیں۔اس کے علاوہ نرسنگ ہومز میں عمررسیدہ افراد کی دیکھ بھال بھی ایک سنگین مسئلہ بن گئی ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق اس وقت امریکہ میں کووڈ-۱۹ کے مصدقہ کیسز میں سے گیارہ فیصد ایسے ہیں جو طویل المدتی نرسنگ ہومز سے آئے ہیں۔
کووڈ-۱۹ وبا کے سامنے امریکہ میں سب سے کمزور افراد کو نظر انداز کیا جارہا ہے اور قربانی کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے،ان میں بزرگ افراد ،بچے،غریب اور اقلیتی قومیتوں اور نسلوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔مئی میں امریکہ میں کی گئی ایک تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ افریقی نژاد امریکن پورے امریکہ میں مصدقہ کیسز کا باون فیصد ہیں۔علاوہ ازیں غریب اورکم تعلیم یافتہ افرادشدید بے روزگاری کا شکار ہیں۔
درحقیقت وبا میں کمزور طبقوں کو درپیش مشکلات امریکہ میں عشروں سے جاری سماجی تضادات اور عدم مساوات کا مظاہرہ ہے۔جیسا کہ امریکی میگزین ٹائمز نےکہا ہے کہ "کووڈ-۱۹ کا پھیلاؤ امریکی جمہوریت کی ناکامی ہے۔