امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے حال ہی میں خبر دی ہے کہ امریکہ میں ایشین نژاد طبی عملے کو وبا کے بحران کے دوران بے مثال مشکلات کا سامنا ہے ۔ ایک طرف وہ انفیکشن کا خطرہ مولتےہوئے لوگوں کی جانیں بچانے میں مصروف ہیں، تودوسری طرف نسل پرستی کا بھی سامنا کررہے ہیں ۔
اس وقت امریکی معاشرے میں نسل پرستی پھر سے جڑ پکڑ رہی ہے۔ اس کی وجہ امریکی سیاستدانوں کی نسل پرستی کی حوصلہ افزائی ہے۔ وبا پھوٹنے کے بعد ، کچھ امریکی سیاستدانوں نے انسداد وبا میں اپنی ناکامی چھپانے کے لئے جان بوجھ کر نسلی منافرت کو ہو ادی ہےاور سیاسی مفاد کے حصول کیلئے چین پر بہتان تراشی کی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ، امریکہ میں کچھ میڈیا بھی نسلی منافرت پھیلانے میں ان سیاستدانوں کا ساتھ دے رہا ہے اسی وجہ سے امریکہ میں ایشین نژاد ، افریقی نژاد اور لاطینی نژاد امریکی شہری عدم مساوات کا شکار ہیں۔
وبا کے دوران غیر منصفانہ سلوک سے امریکہ میں وبا کی روک تھام اور کنٹرول میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔ طویل مدتی تناظر میں دیکھا جائے توامریکی سیاستدان نسل پرستانہ کھیلوں میں مشغول رہے ہیں، جس سے امریکہ کے قومی مفاد کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ اس وقت، ایشین نژاد امریکیوں کی تعداد امریکی آبادی کے تقریبا چھ فیصد تک جاپہنچی ہے۔ یہ لوگ ہمہ گیر طور پر امریکہ کی معیشت، تعلیم، صحت عامہ، ٹیکنالوجی اور ثقافت سمیت دیگر شعبوں میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ اگر ان کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک روا رکھا جائے گا، تو بالآخر امریکی اقتصادی و سماجی ترقی کو ہی نقصان پہنچے گا۔ اسی وجہ سے اب امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف آواز بلند ہورہی ہے۔ امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا کی سینیٹرکمالہ حارث نے حال ہی میں ایک تجویز پیش کی، جس میں کووڈ-۱۹ سے وابستہ ایشین امریکیوں کے خلاف نفرت کی مذمت کی گئی۔
اس وبا کی کوئی نسلی سرحد نہیں ہے۔ متحد ہوکر ایک دوسرے کے ساتھ مخلص ہوکر ہی اس کو شکست دی جاسکتی ہے۔