سترہ تاریخ کو امریکہ نے نام نہاد "دو ہزار بیس ویغور انسانی حقوق پالیسی ایکٹ"کو قانونی شکل دے دی جس میں چین کی سنکیانگ پالیسی سے متعلق بے بنیاد الزامات لگائے گئے ہیں۔اس پر سی آر آئی نے اٹھارہ جون کو ایک تبصرہ شایع کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ امریکہ کا یہ عمل چین پر دباؤ ڈالنے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے تاہم اس سے خود امریکہ کو نقصان پہنچے گا۔
تبصرے میں نشاندہی کی گئی ہے کہ سنکیانگ میں دہشت گردوں اور انتہاپسندوں کے خلاف اقدامات سے وہاں رہنے والے دو کروڑ پچاس لاکھ شہریوں کے بنیادی حقوق کی حفاظت کی گئی ہے۔تاہم امریکہ کے بعض سیاستدانوں نے سنکیانگ کے حقائق سے صرف نظر کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی اور انسانی حقوق کے حوالے سےدوہرا معیار اپنایا ہے اور دہشت گرد تنظیم سے قریبی رابطہ رکھنے والی علیحدگی پسند تنظیم کو مالی اعانت بھی فراہم کی ہے۔
تبصرے میں کہا گیا ہے کہ اس ایکٹ سے چین میں افراتفری پیدا کرنے کے کچھ امریکی سیاستدانوں کے مذموم مقاصد عیاں ہیں۔دہشت گردی انسانیت کا مشترکہ دشمن ہے اور اس وقت پوری دنیا کووڈ-۱۹ سے بھی لڑ رہی ہے۔ چین اور امریکہ کو دہشت گردی اور وبا سے لڑنے کے لیے تعاون کرنا چاہیئے۔