حال ہی میں ، امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں نے نام نہاد "ہانگ کانگ خود مختاری ایکٹ" منظور کیا ، جس میں ہانگ کانگ کی خود مختاری کو مبینہ طور پر نقصان پہنچانے والے افراد ، مالی اداروں سمیت دیگر اداروں پر پابندی لگانے کی دھمکی دی گئی ہے۔ تاہم ، امریکی سیاستدان ہانگ کانگ کے حوالے سے بیانات دینے اور الزام تراشی میں کتنے ہی سرگرم کیوں نہ ہوں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کیونکہ ہانگ کانگ میں انتشار پھیلانے والوں کی قوت بکھر رہی ہے اور امریکی سیاستدانوں کی کوششیں بے کار جا رہی ہیں۔
لوگ یہ کبھی فراموش نہیں کریں گے کہ جو امریکی سیاستدان ہانگ کانگ کی قومی سلامتی کے قانون سے نالاں ہیں ،گزشتہ سال ہانگ کانگ میں پھیلے انتشار کے پیچھے انہی کا ہاتھ تھا۔ان کی مدد اور حمایت سے ہی ہانگ کانگ میں پر تشدد فسادات ہوئے تھے ،جن سے ہانگ کانگ کے عوام کے بنیادی انسانی حقوق بری طرح پامال ہوئے، ہانگ کانگ کی طویل مدتی خوشحالی اور استحکام اور "ایک ملک ، دو نظام" کی پالیسی کو سخت نقصان پہنچا۔ دوسری طرف قومی سلامتی کو برقرار رکھنے میں ہانگ کانگ کی بہت بڑی کوتاہی سامنے آئی ہے۔
ہانگ کانگ کی قومی سلامتی کے قانون کی تشکیل اور اس کا نفاذ ہانگ کانگ میں انتشارکے خاتمے اور استحکام کے قیام کی بنیاد ہے جو ہانگ کانگ کے ہم وطنوں سمیت تمام چینی عوام کی مشترکہ خواہش کو پوری طرح سےواضح کرتا ہے۔ قانون سازی کے عمل کے دوران ، "ہانگ کانگ نیشنل سکیورٹی قانون ساز یونائیٹڈ فرنٹ" نے صرف 8 دن میں اس قانون کی حمایت میں ہانگ کانگ کے 2،92 ملین شہریوں کے دستخط اکٹھے کیے ، اس سےاستحکام اور قانون کی حکمرانی کے لیے ہانگ کانگ کےمعاشرے میں عوامی رائے کی پوری طرح عکاسی ہوتی ہے۔ امریکی سیاستدان ہانگ کانگ کو خطرے میں ڈال کر چین کی قومی خودمختاری ، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہانگ کانگ کے عوام سمیت 1.4 بلین چینی باشندے ایسی کسی کوشش کو کبھی بھی قبول نہیں کریں گے!