چین کے آئین میں ترمیمی بل کی منظوری
چینی قومی عوامی کانگریس کی تیرہویں قومی کمیٹی کے پہلے اجلاس کا تیسرا کل رکنی اجلاس گیارہ تاریخ کو بیجنگ میں منعقد ہوا جس میں ووٹ بذریعہ بیلٹ سے عوامی جمہوریہ چین کے آئین میں ترمیمی بل کی منظوری دی گئی ۔
قومی عوامی کانگریس کے کل دو ہزار نو سو چونسٹھ مندوبین میں سے دو ہزار نو سو اٹھاون نے اس بل کے حق میں ووٹس دیے جب کہ دو نے اس کے خلاف ووٹس ڈالے اور تین نے حق رائے دہی سے اجتناب کیا۔اسی دن اجلاس کے چیرمین گروپ نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے آئینی ترمیمی بل کے نافذالعمل ہونے کا کھلے عام اعلان کیا۔آئینی ترامیم میں چین کی سیاست اور سماجی زندگی کے لیے شی جن پھنگ کے نئے عہد میں چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم کے نظریات کے رہنماء کردار کی وضاحت کی گئی ہے ۔ اس بارے میں اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں این پی سی کی مجلس قائمہ کے تحت قانونی کمیٹی کے سربراہ شن چھون یاؤ نے کہا کہ آئینی ترامیم ملک کے رہنمائی نظریات کے عہد سے ہم آہنگی کا عکاس ہے۔
آئِینی ترامیم میں ملک کے صدر اور نائب صدر کی معیاد کو مسلسل دو دفعہ سے زیادہ نہ ہونے کی شق کو ختم کیا گیا ہےجس پر شن چھون یاؤ نے کہا کہ یہ ترمیم ملک کے رہنمائ نظام کی بہتری اور پارٹی اور ملک کے طویل المدتی استحکام اور سلامتی کے لیے مفید ہے۔
آئینی ترامیم میں نگرانی کمشن کے حوالے سے شقوں کے بارے میں ایک چینی اہلکار کا کہنا ہے کہ یہ ملک میں انسداد بدعوانی کے لیے مفید ہیں۔