جنوبی بحیرہ چین کی مستحکم صورتحال مختلف فریقوں کے مفادات سے مطابقت رکھتی ہے ، شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل
شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل راشد الیموف نے اتوار کے روز بیجنگ میں کہا کہ چین اور آسیان کے رکن ممالک کی مشترکہ کوششوں کے نتیجے میں جنوبی بحیرہ چین کی کشیدہ صورتحال میں کمی ہو ئی ہے جو مختلف فریقوں کے مفادات سے مطابقت رکھتی ہے ۔
الیموف نے میڈیا کو ایک انٹر ویو دیتے ہوئَے کہا کہ چین اور آسیان کے رکن ممالک نے قریبی اور مثبت روابط قائم کئے ہیں اور جنوبی بحیرہ چین کے حوالے سے فریقوں کے عملی اعلامیے پر موئثر عمل درآمد کرتے ہوئے باہمی اعتماد اور تعاون کو فروغ دیا گیا ہے ۔
مسٹر الیموف نے کہا کہ چین شنگھائی تعاون تنظیم کی ترقی کے لیے اہم کردار ادا کرتا چلا آ رہا ہے۔ چھنگ تاو سمٹ تنظیم کی تاریخ میں ایک نیا سنگ میل ثابت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے قیام کے بعد سے گزشتہ سترہ برسوں میں چین نے تنظیم کے رکن ملکوں کے باہمی تعاون، تنظیم کی ترقی کی حکمت عملی اور اہداف کے تعین سمیت مختلف پہلووں میں رہنما کردار ادا کیا ہے اور نمایاں فرائض انجام دیئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ تنظیم میں نئے اراکین کی شمولیت کے بعد تنظیم ترقی کے نئے عہد مِیں داخل ہو چکی ہے اور نئے چیلنجز اور مواقع درپیش ہونگے۔شنگھائی روح کی روشنی میں ایشیا اور یورپ میں کھلے پن ،باہمی اعتماد اور احترام کی بنیاد پر مبنی بین الاقوامی تعلقات کے نئے ماڈل قائم ہو چکے ہیں۔چھنگ تاو سمٹ سے شنگھائی روح کے اثرات زیادہ وسیع ہو جائیں گے۔