پاک چین قیادت کا وژن اور سوچ یکساں ہے، چینی سفیر یائو جنگ

2018-10-26 17:00:43
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

اسلام آباد(آئی این پی )  چینی سفیر  یائو جنگ  نے کہا  ہے کہ   سماجی، اقتصادی، تجارتی، دفاعی اور ثقافتی ترقی کے لیے چین اور پاکستان یکجا ہیں، پاک چین قیادت کا وژن اور سوچ یکساں ہے۔ دونوں ممالک پالیسی سطح پر باہمی اشتراک اور تعاون سے بڑھیں گے،پاکستان نے بھارت اور افغانستان کی طرف امن کے لیے ہاتھ بڑھایا، پاکستان کی جانب سے خطے میں امن کے لیے ہاتھ بڑھانا قابل ستائش ہے،سی پیک پر پاکستان اور پاکستانیوں کے تمام خدشات کا ازالہ کریں گے،کچھ قوتوں کو پاکستان چین تعاون، تعلقات اور دوستی کھٹکتی ہے جبکہ چین کے  ڈپٹی چیف  آف مشن لیجیان چائو نے کہا ہے کہ   سی پیک منصوبوں پر 14 فیصد سود کی خبریں جھوٹ ہیں، اورنج لائن اور آپٹیکل فائبر پر آسان شرائط پر قرض دیا گیا، پاکستان کا کل بیرونی قرضہ 95 ارب ڈالر ہے۔ چین کا قرض پاکستان پر واجب الادا کل قرض کا 6.3 فیصد ہے۔ پاکستان کو تعمیری دورانیے میں قرض یا سود کی ادائیگی نہیں کرنی ۔ پاکستان کو صرف 2 فیصد سود ادا کرنا ہے۔ انہوں  نے کہا  کہ پاکستان کے لیے قرض کی واپسی کا وقت 15 سے 20 سال ہے۔تفصیلات کے مطابق چینی سفیر یا جنگ نے وزیر اعظم عمران خان کے دورہ چین سے متعلق پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاک چین اقتصادی تعاون میں غیر معمولی اضافہ ہوا، سی پیک سے متعلق مختلف آرا آرہی ہیں جن کا جواب ضروری ہے، چینی حکومت وزیر اعظم عمران خان کے دورہ چین کی منتظر ہے۔ چین معاشی اور اقتصادی طور پر مضبوط پاکستان کا خواہاں ہے۔ چینی سفیر  نے کہا کہ چین پاکستان کے ساتھ دفاعی اور ثقافتی تعلقات بڑھانا چاہتا ہے، دونوں ممالک کو گورننس بہتر کرنے کے لیے تجربات سے استفادہ کرنا ہے۔ ہمیں اندازہ ہے پاکستان کو معاشی چیلجز کا سامنا ہے۔ پاکستان کو اپنی برآمدات بڑھانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ چین نے فیصلہ کیا ہے پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھائیں گے۔ سرمایہ کاری کے ساتھ پاکستانی مصنوعات کی خریداری بڑھائیں گے۔ سی پیک کے ذریعے چین نے پاکستان پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا۔چینی سفیر نے کہا کہ چین کو پتہ ہے پاکستانی قوم محنتی اور باصلاحیت ہے، چین خطے میں امن اور بہترین ہمسائیگی کے وژن میں پاکستان کے ساتھ ہے۔ پاک چین تعلقات کا دائرہ کار انتہائی وسیع ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک سماجی، اقتصادی، تجارتی، دفاعی اور ثقافتی ترقی کے لیے یکجا ہیں۔ پاک چین قیادت کا وژن اور سوچ یکساں ہے۔ دونوں ممالک پالیسی سطح پر باہمی اشتراک اور تعاون سے بڑھیں گے۔چینی سفیر نے مزید بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان شنگھائی کانفرنس میں مہمان خصوصی ہوں گے، ابھرتا ہوا پاکستان چین اور بین الاقوامی دنیا کے لیے اہم ہے۔ چین پاکستان کو دو طرفہ اور کثیر الجہتی شعبوں میں تعاون کرے گا۔ تکنیکی، معاشی اور صنعتی استعداد کار میں اضافے کے لیے تعاون کریں گے، چین کی بڑی معاشی و تجارتی منڈی پاکستان کے لیے کلیدی فائدہ پہنچا سکتی ہے۔سفیر نے کہا کہ تاثر درست نہیں کہ چینی کمپنیاں سی پیک سے فائدہ اٹھا رہی ہیں، سی پیک پر معلومات کی فراہمی کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ سی پیک پر پاکستان اور پاکستانیوں کے تمام خدشات کا ازالہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک ایک سڑک، ایک راستہ کا اہم منصوبہ ہے۔ سی پیک کے 22 منصوبوں پر 19 ارب ڈالر خرچ کر رہے ہیں۔ پاکستان کی تیار کنندہ صنعت اور برآمدات کو بہترین بنانا چاہتے ہیں۔ دنیا کی کچھ طاقتیں چین کو ابھرتا ہوا خوشحال ملک نہیں دیکھنا چاہتیں، کچھ قوتوں کو پاکستان چین تعاون، تعلقات اور دوستی کھٹکتی ہے۔سفیر نے کہا  کہ پاک چین علاقائی تعاون و ترقی کے لیے یکساں طور پر آگے بڑھ رہے ہیں۔ پاکستان خطے میں انتہائی تذویراتی محل وقوع میں موجود ہے۔ میڈیا علاقائی تعمیر و ترقی کے وژن کو آگے بڑھانے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔


شیئر

Related stories