گوادر کی بندرگا ہ پاکستان میں علاقائی تجارت کے فروغ کا باعث بنے گی

2019-02-08 17:28:26
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

گوادر کی بندرگا ہ پاکستان میں علاقائی تجارت کے فروغ کا باعث بنے گی

گوادر کی بندرگا ہ پاکستان میں علاقائی تجارت کے فروغ کا باعث بنے گی

جشن بہار کی چھٹیوں کے باوجود پاکستان کی گوادر پورٹ پر مصروفیات جاری ہیں۔اس بندرگاہ کی مستحکم ترقی اور " گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے" کی بخوبی تکمیل کے ساتھ ساتھ گوادر پورٹ کو جنوبی ایشیا ،مشرق وسطی اور مشرقی افریقہ سے ملانے کی وجہ سے ایک نیا تجارتی راستہ رونما ہو رہا ہے۔

گوادر پورٹ کے منصوبے کے مینیجر شو لی نے بتایا کہ دو ہزار تیرہ میں ایک چینی کمپنی نے گوادر پورٹ کے انتظامات سنبھالے۔ اس کمپنی کے انتظامات سنبھالنے کے بعد سے اب تک گوادر پورٹ پر ترقیاتی کام تیز رفتاری سے جاری ہیں۔ اس دوران اس علاقے میں بجلی کی فراہمی اور سمندری پانی کو پینے کے قابل بنانے سمیت بہت سے منصوبوں میں بہتری لائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کنٹینرز کا اتارنے والی پانچ جدید ترین کرینوں کی خریداری کا کام بھی مکمل کر لیا گیا ہے۔ اس وقت اس بندرگاہ کے پائر پر بیس ہزار ٹن کے تین مال بردار جہاز بیک وقت لنگر انداز ہوسکتے ہیں۔

گوادر کی بندرگا ہ پاکستان میں علاقائی تجارت کے فروغ کا باعث بنے گی

گوادر کی بندرگا ہ پاکستان میں علاقائی تجارت کے فروغ کا باعث بنے گی

اس وقت ایسٹ بے ایکسپریس وے پر ایک سو چالیس چینی کارکن اور سات سو پچاس پاکستانی کارکن دن رات کام کر رہے ہیں۔ایسٹ بے ایکسپریس وے کی تعمیر کے لیے پہاڑوں اور سمندر کے درمیان دشوار گزار راستے کی تعمیر ہونا ہے۔اس سلسلے میں برسات کے موسم سے پہلے سمندر میں راستے کی تعمیر کے لیے تیاریوں کو مکمل کیا جانا ہے ۔ لہذا چینی کارکن جشن بہار کی چھٹیوں کو ترک کر کے دن رات تک اپنے کام میں مصروف ہیں۔

ایسٹ بے ایکسپریس وے کی کل لمبائی اٹھارہ اعشاریہ نو پانچ ایک کلومیٹر ہے۔ یہ راستہ گوادر بندرگاہ کو مکران کوسٹل ہائی وے سے لنک کرے گا ۔یہ منصوبہ اکتوبر 2020میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔

گوادر کی بندرگا ہ پاکستان میں علاقائی تجارت کے فروغ کا باعث بنے گی

گوادر کی بندرگا ہ پاکستان میں علاقائی تجارت کے فروغ کا باعث بنے گی

گوادر فری زون میں کام کرنے والی چینی کمپنی کے نائب جنرل مینجر ہو یاؤ زونگ کے خیال میں فری زون کی تعمیر مکمل ہونے کے ساتھ ہی گوادر پورٹ کا یہ علاقہ پاکستان ،جنوبی ایشیا، مشرقی ایشیا اور مشرقی افریقہ تک اثر رکھنے والا تجارتی مرکز بن جائے گا۔


شیئر

Related stories