چین کی تیرھویں عوامی کانگریس کا افتتاحی اجلاس

2019-03-05 17:09:26
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

چین کی تیرھویں عوامی کانگریس کا افتتاحی اجلاس

چین کی تیرھویں عوامی کانگریس کا افتتاحی اجلاس

تحریر زبیر بشیر

چین کی تیرھویں"قومی عوامی کانگریس"(این پی سی) کا افتتاحی اجلاس پانچ مارچ 2019 کو بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں منعقد ہوا۔ 15 مارچ 2019 تک جاری رہنے والے اس اجلاس میں چین کے مستقبل کے حوالے سے مختلف امور پر مشاورت اور منصوبہ بندی کی جائے گی۔

چین کے صدرمملکت جناب شی جن پھنگ سمیت چین کی تمام اعلی قیادت نے اس افتتاحی اجلاس میں شرکت کی۔ اس موقع پر شرکائے اجلاس کے سامنے چین کے وزیراعظم لی کھہ چھیانگ نے سال 2018 کے دوران حکومت کی ورکنگ رپورٹ پیش کی۔

اس رپورٹ کے اہم نکات قارئین کرام کی نذر کرتے ہیں۔

سال گزشتہ کا جائزہ

چین کے وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے پانچ تاریخ کو کہا کہ گزشتہ سال اگر چہ سنگین و پیچیدہ صورتحال کا سامنا رہا لیکن چین نے اپنی معاشی و سماجی ترقی کے لئے طے کردہ اہم اہداف کو کامیابی سے حاصل کر لیا ۔ چین میں خوشحال معاشرے کی تعمیر میں اہم پیش رفت ہوئی ہے ۔

· سن دو ہزار اٹھارہ میں چین کی جی ڈی پی کی شرح اضافہ چھ اعشاریہ چھ رہی۔

· جب کہ جی ڈی پی کا مجموعی حجم 90 ٹریلین چینی یوان تک جا پہنچا ۔

· شہروں میں روز گار کے مواقع میں ایک کروڑ چھتیس لاکھ دس ہزار کا اضافہ ہوا۔

· اس کے ساتھ ساتھ دیہی علاقوں کی غریب آبادی میں ایک کروڑ اڑتیس لاکھ ساٹھ ہزار کی کمی ہوئی ۔ اس دوران لوگوں کی فی کس آمدنی میں چھ اعشاریہ پانچ فیصد کا اضافہ ہوا۔

· اسی طرح کنزیومر پرائس اینڈکس(سی پی آئی) میں دو اعشاریہ ایک فیصد کا اضافہ ہوا۔

· سال 2018 کے دوران چین کو غربت اور ماحولیاتی آلودگی کے خلاف نمایاں کامیابیاں ملیں۔

مستقبل کا لائحہ عمل

چین کے وزیراعظم لی کھہ چھیانگ نے پانچ تاریخ کو حکومت کی ورکنگ رپورٹ پیش کرتے ہوئے ملک کے مستقبل لائحہ عمل بیان کیا ان کا کہنا تھا؛

خارجہ پالیسی

· چین راوں سال بھی ہمیشہ کی طرح پرامن ترقی کی راہ پر گامزن رہے گا ۔ چین باہمی مفادات کی بنیاد پر کھلے پن کی حکمت عملی پر کاربند رہتے ہوئے ثابت قدمی سے کثیرالطرفہ تعلقات اور اقوام متحدہ کے چارٹرکے مطابق عالمی نظام کا تحفظ کرے گا۔

· چین عالمی طرز حکمرانی کے نظام کی اصلاحات میں مثبت طورپر شرکت کرے گا، کھلےپن پر قائم عالمی معیشت کا تحفظ کرے گا اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو آگے بڑھائے گا ۔

· چین اہم اور بڑے ممالک کے ساتھ بات چیت ،صلاح و مشورہ اور تعاون کو مزید مضبوط بنائے گا۔

· چین اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کو مزیدوسعت دے گا ، ترقی پزیر ممالک کے ساتھ باہمی مفادات کی بنیاد پر تعاون کو فروغ دے گا اور عالمی چیلنجز اور اہم علاقائی مسائل کے حل کے لیے مزید تعمیری کردار ادا کرے گا۔

· چین علاقائی جامع شراکت داری کے معاہدے( آر سی ای پی)، چین-جاپان-جنوبی کوریا آزاد تجارتی زون، چین-یورپ سرمایہ کاری کے معاہدے پر مذاکرات اور چین-امریکہ اقتصادی و تجارتی مذاکرات کو مثبت انداز میں آگے بڑھائے گا۔

· چین کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ باہمی مشاورت کے ذریعے تجارتی تنازعات کو حل کیا جانا چاہیے، کئے جانے والے وعدوں پر سنجیدگی سے عمل درآمد کیا جانا چاہیے اور اپنے قانونی حقوق کا تحفظ کیا جاناچاہئے۔

ایک ملک دو نظام

پانچ مارچ کو نظرثانی کے لیے پیش کی جانے والی حکومت کی ورکنگ رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ چین کی مرکزی حکومت ایک ملک دو نظام کی پالیسی پر گامزن رہے گی۔

· "ایک ملک دو نظام"،"ہانگ کانگ کا انتظام ہانگ کانگ کے باشندوں کے ہاتھوں میں" ،"مکاؤ کا انتظام مکاؤ کے باشندوں کے ہاتھوں میں " اور اعلیٰ معیار کی خوداختیاری کی پالیسیوں پر جامع اور مکمل طور پر عمل درآمد کرتی رہے گی۔

· ملکی آئین اور بنیادی قوانین پر سختی سے عمل درآمد ہوگا۔

· "دی بیلٹ اینڈ روڈ" اور گوانگ دونگ-ہانگ کانگ -مکاؤ گریٹر بے ایریا کی تعمیر کے موقع کا استعمال کرتے ہوئے اندرونی علاقے کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے ہانگ کانگ اور مکاؤ خصوصی انتظامی علاقوں کی حمایت کی جائے گی۔

· تائیوان کے لیے مین لینڈ کی پالیسی کا اعادہ کیا گیا ہے اور آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں کی اشتراکی ترقی کو گہرائی تک لے جاتےہوئے اقتصادی و ثقافتی تبادلے و تعاون کو مسلسل وسعت دینے پر بھی زور دیا گیا ہے۔

نجی شعبے،کاروباری شعبے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے مراعات

چین کے وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے پانچ تاریخ کو کہا کہ حکومت نجی معیشت کی ترقی کے لئے ماحول کی بہتری پر زور دے گی ۔ منڈی تک رسائی ، سرکاری خریداری اور ٹھیکہ و بولی کے حصول کے سلسلے میں مختلف ملکیت کے تمام کاروباری اداروں کے ساتھ یکساں سلوک اختیار کیا جائے گا ۔

· علمی اثاثوں کا تحفظ کیا جائے گا اور اس کی خلاف ورزی کی صورت میں سزا دی جائے گی تاکہ صنعت کار آزادی اور احساس تحفظ کے ساتھ اپنا کاروبار کر سکیں ۔

· رواں سال چین جامع مشاورت، تعمیری شراکت اور مشترکہ مفادات کے اصول پر بین الاقوامی پیداواری صلاحیت کے شعبے میں تعاون کو مضبوط بنائے گا، تیسرے فریق کی مارکیٹ میں تعاون کو وسعت دے گا،"

· دی بیلٹ اینڈ روڈ" کی مشترکہ تعمیر کو آگے بڑھایا جائے گا اور "دی بیلٹ اینڈ روڈ" عالمی تعاون کے دوسرے سربراہی فورم کا انعقاد کرے گا۔

· چین مثبت طور پر اقتصادی عالمگیریت اور آزاد تجارت کے تحفظ کی کوشش کرے گا اور عالمی تجارتی تنظیم کی جانب سے کی جانے والی اصلاحات پر عمل درآمد کرےگا۔

· وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے کہا کہ دو ہزار انیس میں مزیدغیرملکی سرمایہ کاری کو چین کی طرف مائل کیا جائے گا اورمنڈی تک رسائی کو آسان بنایا جائے گا۔

· غیرملکی سرمایہ کاری کی منڈی تک رسائی سے متعلق منفی فہرست میں کمی کی جائے گی، زیادہ شعبوں میں خالصتاً غیرملکی سرمایہ کاری سے چلنے والے اداروں کو فعال ہونے کی اجازت دی جائے گی۔

· بانڈ مارکیٹ کے کھلے پن کی پالیسی میں بہتری کی جائے گی،اندرونی و بیرونی سرمایہ کاری کے صنعتی و کاروباری اداروں کے لیے ایک معقول اور منصفانہ ماحول تشکیل دیا جائے گا اور غیرملکی سرمایہ کاروں کے قانونی حقوق و مفادات کا بھرپور تحفظ کیا جائے گا۔

· انہوں نے کہا کہ چین ،شنگھائی آزاد تجارتی آزمائشی زون کو توسیع دے گا ، ہائی نان آزاد تجارتی آزمائشی زون کی تعمیر کو فروغ دے گا اور چینی خصوصیات کی حامل آزاد تجارتی بندرگاہوں کی تعمیر کے لیے طریقہ کار تلاش کیا جائے گا۔

· چین میں سرمایہ کاری کا ماحول بہتر سے بہتر ہوگا اور چین میں مختلف ممالک کے صنعتی و کاروباری اداروں کے لیے مواقع میں بھی اضافہ ہوتا رہےگا۔

· رواں سال چینی حکومت روایتی صنعتوں کی اصلاحات اور بہتری کو آگے بڑھانے کے ساتھ ساتھ نئی ابھرتی ہوئی صنعتوں کی ترقی کو تیز کرے گی اور تکنیکی تبدیلی اور مشینری میں بہتری کے لئے کاروباری اداروں کی حمایت کرے گی تاکہ چینی مصنوعات کا معیار جدید ترین بین الاقوامی میعار سے مطابقت حاصل کر سکے۔

ابھرتی ہوئی نئی صنعتوں کی حوصلہ افزائی

وزیراعظم لی کھہ چھیانگ کی جانب سے پیش کی گئی اس ورکنگ رپورٹ میں ملک میں ابھرتی ہوئی نئی معیشتوں کے حوصلہ افزائی کے لئے متعدد اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔

· انفارمیشن ٹیکنالوجی، اعلیٰ کوالٹی کے حامل سازوسامان، ادویات سازی، نئی توانائی کی گاڑیوں، نئَے موا د سمیت نئی ابھرتی ہوئی صنعتوں کی ترقی کو تیز تر کیا جائے گااور ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دیا جائےگا۔

· چین تخلیق و جدت کے شعبے میں عالمی تعاون کو بڑھائے گا اور بیرونی ممالک میں تعلیم حاصل کرنے والے چینی طلبہ اور غیرملکی باصلاحیت افراد کے لیے چین میں کام کرنے کے سلسلے میں سہولیات کو بہتر بنائے گا۔

· سیاحتی شعبے کومزید فروغ دے گی اور گاڑیوں کی کھپت کی سطح کو برقرار رکھنے کی کوشش کرے گی ،اس کے ساتھ ساتھ نئی توانائی کی گاڑی کی خریداری کے لیے ترجیحی پالیسی رکھے گی ۔

· چینی حکومت نے کہا ہے کہ ملکی حکومت رواں سال صنعتی و کاروباری اداروں کو فنانسنگ میں درپیش مشکلات کو حل کرنے کی بھرپور کوشش کرے گی۔درمیانے و چھوٹے بینکوں میں کرنسی کے ذخائر کی مطلوبہ شرح میں مزید کمی کی جائے گی اور اس کے نتیجے میں نجی اور چھوٹے کاروباری اداروں کے لئے قرض کی فراہمی میں اضافہ ہو جائے گا۔

· مشین سازی کے لیے مزید قرض کی فراہمی کے لیے بڑے کمرشل بینکوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

· قومی ملکیت کے بڑے کمرشکل بینکوں کی جانب سے چھوٹے کاروباری اداروں کے لیے قرض کی فراہمی میں تیس فیصد سے زیادہ اضافہ ہوگا۔

· حکومت نے وعدہ کیا کہ درمیانے اور چھوٹے صنعتی و کاروباری اداروں کے لئے فنانسنگ کی سہولیات کو آسان بنایا جائے گا۔

· رواں سال چین کھلے پن اور مسابقت پر مبنی منڈی کے جدید نظام کے قیام اور قانونی کاروباری تحفظ ، بین الاقوامی کھلے پن سمیت بہتر سہولیات پر مشتمل تجارتی ماحول پیدا کرنے کی کوشش کرے گا۔ اس مقصد کی تکمیل کے لئے حکومت منڈی تک رسائی کے لئے منفی فہرست اور حکومت کی جانب سے وسائل کی براہ راست تقسیم میں کمی کی جائے گی۔

· سرکاری اداروں کے منظور کئے جانے والے معاملات میں بھی کمی کی جائے گی تاکہ منصفانہ نگرانی کے ذریعے منڈی کی معقول مسابقت وجود میں آجائے ۔

ماحول دوست ترقی

وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے کہا کہ رواں سال چینی حکومت کا عزم ہے کہ وہ آلودگی کی روک تھام کے سلسلے میں مزید اقدامات کرے گی اور اس حوالے سے حاصل کردہ نتائج بھی برقرار رکھے گی۔

· سلفر ڈائی آکسائڈ، نائٹروجن آکسائڈز کے اخراج کی مقدار میں تین فی صد تک کمی کی جائے گی

· اہم علاقوں میں PM2.5 کے ارتکاز کو مزید کم کیا جائے گا۔

· پانی اور زمین کی آلودگی کی روک تھام کے اقدامات کو مزید موثر بنایا جائے گا۔

· ماحول دوست صنعت کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

· ماحولیاتی نظام کے تحفظ اور بحالی کو فروغ دیا جائے گا تاکہ چینی عوام عمدہ اور صاف ستھرے ماحول سے لطف اندوز ہو سکیں ۔

غربت میں کمی کا ہدف اور شہریوں کے لئے بہتر سہولیات

چین کی قومی عوامی کانگریس میں پانچ تاریخ کو پیش کی جانے والی حکومت کی ورکنگ رپورٹ میں غربت کی کمی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ؛

· رواں سال دیہات میں کم از کم مزید ایک کروڑ غریبوں کی کمی ہو گی۔

· غربت سے چھٹکارا دلانے کےہدف کی تکمیل کے ساتھ ساتھ چین کے کسانوں کا معیار زندگی بھی مکمل خوشحالی کے معیار تک پہنچ جائے گا ۔

· رواں سال چینی حکومت باشندوں کی آمدنی اورخرچ کی صلاحیت میں اضافے کے لیے مختلف اقدامات اختیار کرے گی اور صارف کی طلب کے مطابق زیادہ اعلی اور معیاری خدمات فراہم کرےگی ۔

· چین میں ساٹھ سال کی عمر سے زائد افراد کی تعداد پچیس کروڑ تک پہنچ گئی ہے ، اس لیے چینی حکومت بزرگوں کی دیکھ بھال کی سروسز میں ترقی کو تیز تر کرے گی۔

عالمی اقتصادی چیلنجز کا ادراک

چینی وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے پانچ تاریخ کو حکومت کی ورکنگ رپورٹ میں کہا کہ معیشت کو مناسب حدود میں برقرار رکھنے کے لیے چین رواں سال مثبت مالیاتی پالیسی اور مستحکم کرنسی کی پالیسی پر عمل درآمد جاری رکھے گا۔

· مالیاتی شرح خسارہ دو اعشاریہ آٹھ فیصد سے بڑھنے نہیں دی جائے گی اس میں گزشتہ سال سے صفر اعشاریہ دو فیصد کا اضافہ ہوگا۔

· مرکزی اور مقامی مالیاتی خسارے کا کل حجم ستائیس کھرب ساٹھ ارب چینی یوان بنے گا۔"براڈ کرنسی یعنی ایم ٹو "اور سماجی فنائنسنگ میں اضافہ جی ڈی پی کے اضافے سے ہم آہنگ ہوگا۔

· چین شرح مبادلہ کی تشکیل کے نظام کو بہتر بنائے گا اور آر ایم بی کی شرح مبادلہ کو معقول ، متوازن سطح پر بنیادی طور پر مستحکم بنایا جائے گا۔

· رواں سال چین کے جی ڈی پی کی شرح اضافہ چھ سے چھ اعشاریہ پانچ فیصد تک رہنے کی توقع کی جارہی ہے۔

· چینی وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ کی جانب سے پیش کردہ حکومتی ورکنگ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال چین کی ترقی کو درپیش صورتحال مزید سنگین ہو گی۔ تاہم یہ بات خوش آئند ہے کہ معیشت کی بہتری میں ایک طویل عرصےسے جاری مثبت رجحان میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

روزگار کے نئے مواقع

چینی وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ کی جانب سے پیش کردہ حکومتی ورکنگ رپورٹ میں کیا گیا ہے کہ رواں سال چین کے شہروں میں روز گار کے نئے مواقع میں ایک کروڑ دس لاکھ سے زیادہ کا اضافہ ہو گا اور روز گار کی فراہمی کے حوالے سے پالیسیوں کو ترجیح دیتے ہوئے حکومت کی میکرو پالیسیوں میں شامل کر لیا گیا ہے ۔

دی بیلٹ اینڈ روڈ اور کھلے پن کو وسعت دی جائے گی

چینی حکومت نے کہا کہ سن دو ہزار اٹھارہ میں چین کے کھلے پن کو جامع طور پر وسعت دی گئی اور کاروباری ماحول کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر چین کی درجہ بندی کو بڑی حد تک بہتر بنایا گیا ہے۔

· "دی بیلٹ اینڈ روڈ "کی مشترکہ تعمیر میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ حقیقی طور پر استعمال ہونے والی غیرملکی سرمایہ کاری کی مالیت ایک کھرب اڑتیس ارب تیس کروڑ امریکی ڈالرز بنی جو ترقی پذیر ممالک میں پہلے نمبر پر ہے۔

· محصولات کی اوسط شرح نو اعشاریہ آٹھ سے سات اعشاریہ پانچ فیصد تک کم ہوئی۔چین نے غیرملکی سرمایہ کاری کی رسائی کے لیے منفی فہرست میں بڑی حد تک کمی کی ہے۔مالیات ،خودکار مصنوعات سمیت دیگر صنعتوں کے کھلے پن کو فروغ دیا گیا ہے اور دیگر غیرملکی سرمایہ کاری سے چلنے والے منصوبے پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔غیرملکی سرمایہ کاری کے صنعتی و کاروباری اداروں کی تعداد میں تقریباً ستر فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

ٹیکیسوں میں مزید کٹوتی

چینی وزیر اعظم لی کھ چھیانگ نے حکومت کی ورکنگ رپورٹ میں کہا رواں سال مزید وسیع پیمانے پر محصولات میں کمی کی پالیسی اپنائی جائے گی۔

· مینیوفیکچرنگ اور چھوٹےصنعتی و کاروباری اداروں کے محصولات میں کمی کی جائے گی۔

· محصولات کی ادائیگی میں اصلاحات کے ذریعے مینیوفیکچرنگ سمیت دیگر صنعتی و کاروباری اداروں پر عائد سولہ فیصد کے محصولات کوکم کر کے تیرہ فیصد تک لایا جائے گا۔

· تمام شعبوں کے لیے محصولات میں کمی ہو گی تاکہ منڈی کی اہم معیشت اور چھوٹے ادارے محصولات میں ہونے والی بڑی کمی کومحسوس کریں ۔


شیئر

Related stories