بڑے پیمانے پر ٹیکس اور فیسوں میں کمی کے اقدامات سے چین کی حقیقی معیشت میں قوت ڈالی جائے گی،سی آر آئی کا تبصرہ
پانچ تاریخ کو چینی حکومت نے بیس کھرب چینی یوان کےٹیکسز اور فیسوں میں کمی لانے کےپروگرام کا اعلان کیا،تاکہ سال رواں کےسنگین اور پیچیدہ ترقیاتی ماحول سے نمٹا جائے ۔ یہ پروگرام چینکی دس کروڑ مارکیٹ اکائیوںاور عاملوگوں کے لیے بھی بڑی اہمیت رکھتا ہے۔اور دنیا کیلئے بھی حیران کن ہے۔
چینی وزیر اعظم لی کھ چھیانگ کی جانب سے رواں سال کی حکومتی ورک رپورٹ میںبتایا گیا ہےکہ رواں سال ٹیکس اصلاحات کو آگے بڑھایا جائے گا۔مختلف صعنتوں کے لیے ٹیکس میں مختلف شرح سےکمیکی جائے گی۔اس کے علاوہ چھوٹے اور مائیکرو کاروباری اداروں کے لیے تین سال کی مدت کیلئےٹیکس کے لحاظ سے سہولتی پالیسی اختیار کی جائے گی۔اس کے ساتھ چینی حکومت نےاعلان کیا کہ قومی سطح کے بینکوں کی جانب سے ان کاروباری اداروں کے لیے فراہم کیا جانے والے قرضوں میں تیس فیصد سے زیادہاضافہ کیا جائے گا۔
ظاہر ہے کہ چیننے بیرونی اور اندرونی ترقیاتی صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئےسلسلہ وار اقدامات اختیار کیے ہیں ۔دنیا کی صورتحال کا مجموعی طور پرجائزہ لیا جائے توعالمی اقتصادی اضافے میں سستی آرہی ہے۔نہ صرف یورو زون میں معیشتغیر مستحکم ہے،بلکہ امریکہ کی معیشت بھی پیچیدہ صور تحا ل سے دوچار ہے۔اس کے ساتھ ساتھ برطانیہ کے یورپی یونین سےعلیحدگی اور چین اور امریکہ کے درمیان اقتصادی تنازعات سمیت دیگر غیر یقینیعناصر موجود ہیں۔چین کی اپنی ترقی کے لحاظ سے دیکھا جائے تواقتصادی اضافے میں کمی آرہی ہے۔مختلف خطرات پرقابو پانے کے لیے تیاری کی جانی چاہیئے۔
اسی صورتحال میں چین نے بڑے پیمانے پر ٹیکس میں کمی لانے کے پروگرام کا اعلان کیا ہے،جس سے مختلف کاروباری اداروںپر ترقیاتی دباؤ میں کمی کی جاسکے گی ، کاروباری اداروں کے منافع میں اضافہ کیا جاسکے گا اور مارکیٹ میں نئی قوت ڈالی جاسکے گی۔