بیرونی سرمایہ کاری قانون سے چین کے کھلے پن کو ایک نئی بلندی تک لے جایا جائے گا

2019-03-09 15:48:23
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

تیرہویں قومی عوامی کانگریس کے دوسرے اجلاس کا دوسرا کل رکنی اجلاس آٹھ مارچ کی سہ پہر کو عظیم عوامی ہال میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں قومی عوامی کانگریس کی مجلس قائمہ کے نائب صدر وانگ چھن نے بیرونی سرمایہ کاری قانون کے مسودے کی تفصیلی وضاحت کی ۔ اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اصلاحات اور کھلی پالیسی کے نفاذ کے گزشتہ چالیس سے زائد برسوں میں چین کی موصول شدہ براہ راست سرمایہ کاری کی مالیت دو اعشاریہ ایک ٹریلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ۔ کئی برسوں تک چین بیرونی سرمایہ کاری کےحصول کے لحاظ سے ترقی پزیر ممالک میں سرفہرست رہا ہے ۔ سن دو ہزار اٹھارہ میں چین نے ایک سو اڑتیس ارب امریکی ڈالر سے زائد کی بیرونی سرمایہ کاری کا حقیقی استعمال کیا جو ایک نیا ریکارڈ ہے ۔

قانون بیرونی سرمایہ کاری اس شعبے سے متعلق ایک بنیادی قانون ہے ۔ اس میں واضح طور پر تعین کیا گیا ہے کہ بیرونی سرمایہ کاری کی پالیسیوں کی شفافیت کو بہتر بنایا جائے گا ، اس کے ساتھ ساتھ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے مسابقتی منڈی میں معقول شرکت یقینی بنائی جائے گی ۔ بیرونی سرمایہ کاری کے اداروں کی خدمات کو بہتر بنایا جائے گا اور ان اداروں کے علمی اثاثوں کا تحفظ کیا جائے گا ۔ ایک اور اہم بات یہ ہے کہ بیرونی سرمایہ کاروں کے ساتھ منڈی تک ان کی رسائی سے قبل چینی سرمایہ کاروں جیسا سلوک ہی روا رکھا جائے گا اور منفی فہرست کا انتظامی نظام اپنایا جائے گا ۔

چین کی قومی عوامی کانگریس کی مجلس قائمہ کے تحت قانون سازی کی ورکنگ کمیٹی کے نائب سربراہ لیو جون چھن نے نو مارچ کو بیجنگ میں کہا کہ این پی سی کے اجلاس میں قانونِ بیرونی سرمایہ کاری پر نظر ثانی سے چین میں اصلاحات اور کھلے پن کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے چین کے کھلے پن کے معیار کو ایک نئی بلندی تک لے جایا جائے گا ۔


شیئر

Related stories