بیرونی سرمایہ کاری قانون چین کے کھلے پن کی وسعت کا ضامن
آج کل بیجنگ میں قومی عوامی کانگریس کے دوسرے اجلاس میں ایجنڈے کے مطابق ،بیرونی سرمایہ کاری قانون پر نظر ثانی کی جا رہی ہے ۔ اس قانون کے مسودے میں بیرونی سرمایہ کاری کی پالیسی کی شفافیت ، بیرونی کاروباری اداروں کی چین کی منڈی میں منصفانہ مسابقت ، بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے فراہم کردہ خدمات اور ان اداروں کے علمی اثاثوں کے تحفظ نیز منڈی تک رسائی سے قبل چینی کاروباری اداروں کی طرح بیرونی کاروباری اداروں کے ساتھ سلوک روا رکھنے اور منفی فہرست پر مبنی انتظامی نظام اپنانے کا واضح تعین کیا گیا ہے ۔
شرکائے اجلاس نے اس قانون پر نظر ثانی کے دوران اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی سرمایہ کاری قانون ،چین کے کھلے پن کی وسعت کے لئے قانونی ضمانت ہے ۔ اس سے چین کے اعلی و معیاری کھلے پن اور ترقی کے اعتماد اور عزم کا اظہار کیا گیا ہے ۔
اعدادوشماو سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ چالیس برسوں میں چین میں حاصل کردہ براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کی مالیت 2.1 ٹریلین تک جا پہنچی ۔ اس لحاظ سے چین کئی برس سےترقی پزیر ممالک میں سب سے بڑا ملک رہا ہے۔ خاص طور پر دو ہزار اٹھارہ میں پوری دنیا میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں انیس فیصد کی کمی ہوئی تھِی لیکن چین میں بیرونی سرمایہ کاری کے حقیقی استعمال میں تین فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔
چین کی قومی عوامی کانگریس کی مجلس قائمہ اور قومی عوامی کانگریس کی کمیٹی برائے آئین و قانون سازی کی رکن جن شو نا کا کہنا ہے کہ بیرونی سرمایہ کاری کا حصول اور استعمال چین کے کھلے پن کی وسعت اور کھلے پن پرمبنی نئے اقتصادی نظام کا ایک اہم حصہ ہے ۔ اس لئے ایک جامع قانونی ضمانت کی ضرورت ہے ۔
موجودہ کانگریس کے ایجنڈے کے مطابق شرکائے اجلاس پندرہ تاریخ کو قومی عوامی کانگریس کے دوسرے اجلاس میں اس قانون کے مسودے کی منظوری کے لیے رائے شماری کریں گے ۔