چینی اہل کاروں نے چین کے کھلے پن کے لیے اختیار کیے جانے والے اقدامات پر روشنی ڈالی
حا ل ہی میں چین کے متعدد اہل کاروں نے این سی پی اور سی پی پی سی سی کے سالانہ اجلاسوں کے دوران چینی اور غیر ملکی صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئےمختلف شعبوں میں چین کے کھلے پن اور تعاون کے ٹھوس اقدامات پر روشنی ڈالی ہے ۔ اس سے چین کے اپنا دروازہ مزید کھولنے اور بین الاقوامی تعاون کے فروغ کے لیے عزم کا اظہار کیا گیا ہے ۔
این پی سی کی مجلس قائمہ کے تحت ورکنگ کمیٹی برائے قانونی امور کے نائب سربراہ لیو جون چھن نے کہا کہ بیرونی سرمایہ کاری قانون پر نظر ثانی سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین اصلاحات اور کھلے پن کو جاری رکھنے کے لیے پر اعتماد اور پر عزم ہے۔
اس وقت دوسرے ممالک میں چین کی سرمایہ کاری پوری دنیا میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں اضافے کا اہم انجن بن گئی ہے ۔ لیکن حالیہ برسوں میں متعدد ممالک نے سلامتی کے نام پر بیرونی سرمایہ کاری کی جانچ پڑتال کو سخت کر دیا ہےجس سے چینی صنعتی و کاروباری اداروں کے لیے دوسرے ممالک میں کاروبارکرنے کے سلسلے میں رکاوٹ ڈالی گئی ہے ۔ چین کے نائب وزیر تجارت چھیئن کھہ منگ نے کہا کہ چینی حکومت ہر قسم کی تجارتی تحفط پسندی کی مخالفت کرتی ہے اور کھلے پن پر مبنی عالمی معیشت کی ترقی کے لیے بھر پور کوشش کرے گی۔
علاوہ ازیں چین کے تحفظ علمی اثاثوں کے قومی بیورو کے سربراہ شن چھانگ یو نے اپنے خیلات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین تحفظ علمی اثاثہ جات کے شعبے میں بین الاقوامی تعاون کے فروغ کے لیے بھر پور کوشش کرے گا تاکہ چینی اور بیرونی کاروباری اداروں کے درمیان تکنیکی و تجارتی تبادلوں کو آگےبڑھایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ چین دوسرے ممالک میں چینی اداروں کے قانونی حقوق کے تحفظ کے لیے امدادی مرکز بنانے کی کوشش بھی کر رہا ہے ۔
ماحول کے تحفظ کے بارے میں وزیر حیاتیات اور ماحولیات لی گان جے کا کہنا ہے کہ چین موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے مسائل کے حل کے لیے اقدامات اختیار کرے گا ۔