بیجنگ کی ترقی میں نئی معیشت کا نمایاں کردار
حالیہ چند برسوں سے بیجنگ کی معیشت میں نمایاں تبدیلیاں سامنے آ رہی ہیں۔بعض روایتی مینیوفیکچرنگ ادارے بیجنگ کی حدود سے نکال دیئےگئے ہیں جبکہ تخلیقی صنعت سمیت نئی معیشت دن بہ دن بیجنگ کی معیشت میں زیادہ نمایاں کردار ادا کر رہی ہے۔
اطلاعات کے مطابق گزشتہ دو سالوں میں بیجنگ سے کل ایک ہزار تین سو سات روایتی مینیوفیکچرنگ اداروں کو بیجنگ کی حدود سے باہر نکالا گیا ہے اور پانچ سو سے زائد بازاروں اور لاجسٹک مراکز کو دوسرے علاقوں میں منتقل کیا گیا ہے جب کہ اسی عرصے میں بیجنگ میں قائم ہونے والے نئے صنعتی و کاروباری اداروں میں سے چالیس فیصد انفارمیشن اور سائنسی سروس سے تعلق رکھتے ہیں۔بیجنگ کی اقتصادی ترقی کے لیے نئی معیشت کی جانب سے خدمات کی شرح ساٹھ فیصد سے تجاوز کر گئی ہے۔
بیجنگ ایک ہزار سالہ قدیم تاریخ کا حامل شہر ہے۔ نئے دور میں بیجنگ عقل و دانش اورجدت و اختراع کا شہر بن گیا ہے. شہر کے مرکز میں واقع شاہی محل ،جسے شہر ممنوعہ بھی کہا جاتا ہے اس کی تاریخ چھ سو سال پرانی ہے . حالیہ برسوں میں شہر ممنوعہ کی انتظامیہ نے اپنے آثار قدیمہ کے شاندار وسائل سے فائدہ اٹھا کر ثقافتی و تخلیقی مصنوعات کی دریافت اور مارکیٹنگ پر خوب توجہ دی ہے.دو ہزار تیرہ میں شہر ممنوعہ کی ثقافتی مصنوعات کی فروخت کی مالیت ساٹھ کروڑ یوان تھی جبکہ دو ہزار سترہ تک یہ مالیت ایک ارب پچاس کروڑ تک جا پہنچی۔
بیجنگ شہر کے نائب میئر لین کھہ چھن نے کہا کہ بیجنگ ، ملک کا ثقافتی مرکز ہے ۔تاریخی اور ثقافتی ورثوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ سائنس ، ٹیکنالوجی اور ثقافت کو ہم آہنگ کرتے ہوئے ترقی کرنا بیجنگ شہر کی اقتصادی ترقی کی رہنما پالیسی ہے ۔