دی بیلٹ اینڈ رو ڈ انیشیٹو کا آغاز چین سے ، لیکن اس کے ثمرات پوری دنیا کے لئے
دو ہزار تیرہ میں چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے " دی بیلٹ اینڈ رود " انیشیٹو پیش کیا ۔ اس کے بعد گزشتہ چھ برسوں سے اس انیشیٹو کے تحت بڑی تعداد میں منصوبے زیر تعمیر ہیں ۔ اس دوران ایک سو چھبیس ممالک اور انتیس عالمی تنظیموں نے چین کے ساتھ " دی بیلٹ اینڈ روڈ " تعاون کے معاہدوں پر دستخط کئے ۔
چینی صدر مملکت شی جن پھنگ نے مختلف مواقع پر کہا کہ " دی بیلٹ ایند روڈ " انیشیٹو کی تکمیل کے لیے مختلف فریقوں کی شرکت درکار ہے۔ چین اپنی طاقت کے دائرے کو وسیع کرنے کی بجائے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر مشترکہ ترقی کرنا چاہتا ہے ۔ " دی بیلٹ اینڈ روڈ " انیشیٹو چین کی جانب سے پیش کردہ ترقی و خوشحالی کا ایسا فارمولہ ہے جس کا مقصد مختلف ممالک کے عوام کے مشترکہ خوابوں کو مد نظر رکھتے ہوئے پوری دنیا کی ترقی کے لئے آگے بڑھنا ہے۔
گزشتہ چھ سالوں میں چین بیلاروس صنعتی زون گریٹ سٹون کی تعمیر سے گوادر بندگاہ کی باضابطہ جہاز رانی تک ، شعبہ زراعت میں تعاون اور بین ملکی انٹرکنکشن سے لے کر آزد تجارتی زونز کی تعمیر تک دی بیلٹ اینڈ روڈ " کی تعمیر سے مختلف ممالک کی ترقیاتی حکمت عملی میں رابطہ اور سرکاری تعاون کو آگے بڑھایا گیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کی زندگی میں بھی تبدیلی لائی گئی ہے ۔
چند دنوں کے بعد دی بیلٹ اینڈ روڈ انٹرنیشنل فورم بیجنگ میں منعقد ہو گا ۔ سینتیس ممالک کے صدور اوراعلی رہنما اس فورم کی سمٹ میں شرکت کریں گے ۔ اس طرح دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت تعاون بھی ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گا ۔
دی بیلٹ اینڈ رو ڈ انیشیٹو کا آغاز چین سے ، لیکن اس کے ثمرات پوری دنیا کے لئے
دی بیلٹ اینڈ رو ڈ انیشیٹو کا آغاز چین سے ، لیکن اس کے ثمرات پوری دنیا کے لئے
دی بیلٹ اینڈ رو ڈ انیشیٹو کا آغاز چین سے ، لیکن اس کے ثمرات پوری دنیا کے لئے
دی بیلٹ اینڈ رو ڈ انیشیٹو کا آغاز چین سے ، لیکن اس کے ثمرات پوری دنیا کے لئے