وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی دوسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم سے خطاب میں سو بیلین درخت لگانے، سیاحتی کوریڈور، غربت مکاو فنڈ،اور انسداد بد عنوانی کارپوریشن قائم کرنے کی تجاویز
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے چھبیس تاریخ کو دوسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم سے خطاب کرتے ہوئے صدر شی جن پھنگ اور چین کی حکومت کو کامیاب فورم کے انعقاد پر مبارکباددیتے ہوئے کہا کہ جیسے جیسے دی بیلٹ اینڈ روڈ خواب سے حقیقت میں تبدیل ہورہاہے اس کے شراکت داروں اور دوستوں کا یہ اجتماع اس کے فوائد سمیٹنے اور ایجنڈا بنانے کیلئےایک مفید پلیٹ فارم مہیا کررہا ہے۔ جغرافیائی غیر یقینی ،بڑھتی ہوئی عدم مساوات اور تجارت کو درپیش مشکلات کے دور میں دی بیلٹ اینڈ روڈ، تعاون، شراکت داری اور رابطہ کاری کیلئے ایک ماڈل کے طور پر سامنے آیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنی تقریر میں مزید کہا کہ پاکستان کو چین کے ساتھ دی بیلٹ اینڈ روڈ میں اولین اور بانی شراکت دار ہونے پر فخر ہے۔انہوں نے کہا کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ کے بڑے اور اولیں منصوبے کےطور پر چین پاکستان اقتصادی راہداری میں ٹھوس پیش رفت ہوئی ہے۔ہماری توانائی کی فراہمی میں بہت اضافہ ہوا ہے اور ہماری بنیادی تنصیبات کو اچھے طریقے سے تعمیر کیا گیا ہے۔ گوادر ایک چھوٹے ماہی گیر گاوں سےایک بڑے تجارتی مرکز میں تیزی سے تبدیل ہورہا ہے۔اور گوادر کا ایئر پورٹ ملک کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ چین اور پاکستان مل کر سی پیک کے نئے دور میں داخل ہورہے ہیں جس میں معاشرتی اقتصادی حالات کو بہتر کرنا، غربت میں کمی لانا ، زراعت اور صنعت کی ترقی شامل ہیں۔ پاکستانی ، چینی اور بیرونی انٹرپرینورز کیلئے راہداری کے ساتھ خصوصی اقتصادی زونز قائم کیے جارہے ہیں۔ سی پیک کے نئے مرحلے میں پاکستان اور چین آزاد تجارت کےمعاہدے پر دستخط کرنے جارہے ہیں۔
وزیر اعظم عمران نے تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ہم نے اپنے ملک کے صوبے خیبر پختونخوا میں بیلین ٹری شجر کاری کی مہم چلائی۔ میں ا س پلیٹ فارم کے توسط سے سو بیلین شجر کاری کی تجویز پیش کرتا ہوں۔
لوگوں کے درمیان رابطے بڑھا نے اور ایک دوسرے کے ثقافتوں کو سمجھنے کیلئے ایک بی آر آئی سیاحتی کوریڈور قائم کرنا چاہیے۔وائٹ کالر کرائمز کی روک تھام کیلئے اینٹی کرپشن کارپوریشن بنانی چاہیے اور بی آر آئی میں شریک ممالک میں غربت میں کمی لانے کیلئے غربت مکاو فنڈ قائم کرنا چا ہیے۔اور تجارت کو مزید آزاد کرنا چا ہیے۔
وزیر اعظم عمران خان نے" سمندر اس لیے بڑا ہے کیونکہ یہ کسی دریا کو قبول کرنے سے انکار نہیں کرتا" چینی کہاوت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان چین اور بی آر آئی کے دوسرے شراکت داروں کے ساتھ پرامن اور خوشحال دنیا کی تعمیر کیلئے کام کرتا رہے گا۔