سی پیک کی تعمیر میں کام کرنے والے تین پاکستانیوں کی کہانیاں

2019-04-26 19:26:59
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

پشاور سے کراچی موٹر وے کا ایک حصہ سکر ملتان موٹر وے (PKM )کی تعمیر چین پاک اقتصادی راہداری کا سب سے بڑا نقل و حمل کا منصوبہ ہے ۔اس کی تکمیل رواں سال جون میں متوقع ہے ۔ اس منصوبے کی تعمیر کے دوران اٹھائیس ہزار نو سو سے زائد روز گار کے مواقع فراہم کئے گئے اور دو ہزار تین سو سے زائد پاکستانی تیکنیکاروں اورچار ہزار پانچ سو مزدوروں کو تربیت دی گئی ۔ کہا جا سکتا ہے کہ یہ منصوبہ چین اور پاکستان کے درمیان افراد ی تعاون کا ایک اور پلیٹ فارم ہے۔ اس دوران تین پاکستانیوں نے اہم کردار ادا کیا ۔

سی پیک کی تعمیر میں کام کرنے والے تین پاکستانیوں کی کہانیاں

سی پیک کی تعمیر میں کام کرنے والے تین پاکستانیوں کی کہانیاں

قاصر عباس چینی زبان میں مہارت رکھتے ہیں ۔ مارچ دو ہزار سولہ میں انہوں نے پی کے ایم منصوبے میں شرکت کی ۔قاصر عباس ترجمہ ، بیرونی رابطے، زمین کے حصول اور مقامی باشندوں کی دوسرے علاقے میں منتقلی کے امور کے ذمہ دار ہیں ۔ انہوں نے مختلف مشکلات پر قابو پاتے ہوئے چینی کولیگز کے ساتھ بار بار مقامی گھروں میں جا کر معاملات کی وضاحت کی ۔ ان کی محنت و کوشش سے شاہراہ کی تعمیر کی بخیرو خوبی جاری رہنے کی ضمانت ملی ہے ۔

سی پیک کی تعمیر میں کام کرنے والے تین پاکستانیوں کی کہانیاں

سی پیک کی تعمیر میں کام کرنے والے تین پاکستانیوں کی کہانیاں

محمد اسد دو ہزار پانچ میں پہلے پاکستانی ملازم کی حیثیت سے پی کے ایم پروجیکٹ میں شامل ہوئے۔ انہوں نے چینی عملے کے علاقے میں رہنے اور ان کی جانی و مالی تحفظ کے لئے مقامی پولیس کے ساتھ بہت زیادہ کام کیا ۔ جبکہ محمد عرفان مارچ دو ہزار سولہ میں پی کے ایم منصوبے میں شر یک ہوئے ۔ وہ ملازموں اور مزدوروں کے آ نے جانےکی ٹکٹس کی بکنگ کرتے ہیں اور ہوائی اڈے تک ان کو چھورتےہیں ۔

سی پیک کی تعمیر میں کام کرنے والے تین پاکستانیوں کی کہانیاں

سی پیک کی تعمیر میں کام کرنے والے تین پاکستانیوں کی کہانیاں

اسد کا کہنا ہے کہ یہاں کام کرتے ہوئے تین سال گزر گئے ہے ۔اس دوران ان کی زندگی میں بھی زبردست تبدیلی آئی ہے ۔ ان کی طرح مقامی باشندوں کی ایک بڑی تعداد مستقبل کے بارے میں پر اعتماد ہیں ۔ ان کے خیال میں اس شاہراہ کی تعمیر سے ترقی کے زیادہ مواقع فراہم ہوںگے ۔ مقامی لوگ اس شاہراہ کو " امید کا راستہ " قرار دے رہے ہیں۔


شیئر

Related stories