لڑتے ہوئے بات چیت کرنا چین امریکہ تجارتی مذاکرات کا معمول بن رہا ہے،سی آر آئی تبصرہ

2019-05-09 16:27:21
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

امریکی وزارت تجارت کے نمائندہ دفتر نے بدھ کے روز اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت دس تاریخ سے دو کھرب ڈالرز کی چینی مصنوعات پر عائد دس فیصد ٹیرف کو پچیس فیصد تک بڑھانے پر غور کر رہی ہے۔اس کے جواب میں، چین نے کہا کہ تجارتی کشمکش میں اضافہ دو ملکوں کے عوام اور دنیا کے عوام کے مفادات میں نہیں ہے جس پر چین کو بہت افسوس ہوتا ہے۔اگر امریکہ نے مذکورہ اقدام پر عمل درآمد کیا تو چین اس کا فوری جواب دے گا۔

سی آر آئی کے تبصرہ نگار نے اپنے ایک مضمون میں کہا کہ شائد لڑتے ہوئے بات چیت کرنا چین امریکہ تجارتی مذاکرات کا معمول بن رہا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال فروری کے بعد سے اب تک چین-امریکہ اقتصادی اور تجارتی مشاورت میں کچھ مثبت پیش رفت حاصل ہو ئی ہے، تاہم اس کے باوجود مسلسل کشمکش جاری ہے. اس دفعہ مذاکرات کے آغاز سے قبل ہی امریکہ نے اچانک اضافی ٹیرف لگانے کا اعلان کیا ہے.جیسا کہ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایسی صورت حال کئی بار پیش آچکی ہے۔ چین ایسے تماشےسے مانوس ہو گیا ہے اور پرسکون انداز میں ا س کاسامنا کرتا ہے .چین حالات کے مطابق اقدام اٹھاتا ہے اور جوابی اقدامات اختیار کرتا ہے۔

اس پس منظر کی روشنی میں لوگ آسانی سے سمجھ سکتے ہیں کہ امریکہ کےمذکورہ اعلان کے باوجود چین کے نائب وزیر اعظم اور چین-امریکی جامع اقتصادی ڈائیلاگ میں شریک چینی وفد کے سربراہ لیو حہ نو تا دس تاریخ واشنگٹن میں منعقد ہونے والی دو طرفہ تجارتی بات چیت شرکت کے لیے امریکہ جا رہےہیں. امریکی فیصلے کے برعکس چین یہ سمجھتا ہے کہ لڑتے ہوئے بات چیت کرنا چین امریکہ تجارتی مذاکرات کا معمول بن رہا ہے.اس لیے چین چھوٹی موٹی روکاٹوں اور شور سے متاثر نہیں ہوگا بلکہ دو طرفہ بات چیت کی صحیح سمت ثابت قدمی سے اپنا سفر جاری رکھے گا۔


شیئر

Related stories