لڑتے ہوئے بات چیت کرنا چین امریکہ تجارتی مذاکرات کا معمول بن رہا ہے،سی آر آئی تبصرہ
امریکی وزارت تجارت کے نمائندہ دفتر نے بدھ کے روز اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت دس تاریخ سے دو کھرب ڈالرز کی چینی مصنوعات پر عائد دس فیصد ٹیرف کو پچیس فیصد تک بڑھانے پر غور کر رہی ہے۔اس کے جواب میں، چین نے کہا کہ تجارتی کشمکش میں اضافہ دو ملکوں کے عوام اور دنیا کے عوام کے مفادات میں نہیں ہے جس پر چین کو بہت افسوس ہوتا ہے۔اگر امریکہ نے مذکورہ اقدام پر عمل درآمد کیا تو چین اس کا فوری جواب دے گا۔
سی آر آئی کے تبصرہ نگار نے اپنے ایک مضمون میں کہا کہ شائد لڑتے ہوئے بات چیت کرنا چین امریکہ تجارتی مذاکرات کا معمول بن رہا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال فروری کے بعد سے اب تک چین-امریکہ اقتصادی اور تجارتی مشاورت میں کچھ مثبت پیش رفت حاصل ہو ئی ہے، تاہم اس کے باوجود مسلسل کشمکش جاری ہے. اس دفعہ مذاکرات کے آغاز سے قبل ہی امریکہ نے اچانک اضافی ٹیرف لگانے کا اعلان کیا ہے.جیسا کہ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایسی صورت حال کئی بار پیش آچکی ہے۔ چین ایسے تماشےسے مانوس ہو گیا ہے اور پرسکون انداز میں ا س کاسامنا کرتا ہے .چین حالات کے مطابق اقدام اٹھاتا ہے اور جوابی اقدامات اختیار کرتا ہے۔
اس پس منظر کی روشنی میں لوگ آسانی سے سمجھ سکتے ہیں کہ امریکہ کےمذکورہ اعلان کے باوجود چین کے نائب وزیر اعظم اور چین-امریکی جامع اقتصادی ڈائیلاگ میں شریک چینی وفد کے سربراہ لیو حہ نو تا دس تاریخ واشنگٹن میں منعقد ہونے والی دو طرفہ تجارتی بات چیت شرکت کے لیے امریکہ جا رہےہیں. امریکی فیصلے کے برعکس چین یہ سمجھتا ہے کہ لڑتے ہوئے بات چیت کرنا چین امریکہ تجارتی مذاکرات کا معمول بن رہا ہے.اس لیے چین چھوٹی موٹی روکاٹوں اور شور سے متاثر نہیں ہوگا بلکہ دو طرفہ بات چیت کی صحیح سمت ثابت قدمی سے اپنا سفر جاری رکھے گا۔