تہذیب و تمدون کی تنوع پر صدر شی جن پھنگ کے خیالات

2019-05-13 14:55:18
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

پانچ سال پہلے چینی صدر شی جن پھنگ نے یونیسکو کے ہیڈکوارٹرز کے دورے کے دوران پر اپنی ایک تقریر میں کہا تھا کہ میں نے دنیا میں بہت سارے مقامات کا دورہ کیا ہے. مختلف تہذیبوں کا مطالعہ کرنا اور انہیں سمجھنا میری پسندیدہ عادت ہے . گزشتہ 5 سالوں میں صدر شی نے کئی مواقع پر چین کی تہذیب کا تصور پیش کیا. چینی صدر کے اس خطاب کے پانچ برس بعد ایشیائی تہذیب و تمدن کی مذاکراتی کانفرنس بیجنگ میں منعقد ہو رہی ہے جس میں ایشیا کے 47 ممالک اور دوسرے علاقوں سے آنے والی 2000 سے زائد شخصیات شرکت کریں گی. چینی رہنما تہذیب و تمدون کو کیوں اتنی اہمیت دیتے ہیں اور کیوں مذکورہ تہذیبی مذاکراتی اجلاس کی تجویز پیش کی گئی ہے۔شاید ہمیں اس سوال کا جواب ذیل میں دئیے گئے چینی صدر کے ان اقوال میں مل سکتا ہے۔

مختلف انسانی تہذیبوں کی اقدار یکساں ہیں۔دنیا میں کوئی ایک تہذیب کامل نہیں ہے، اور کوئی ایک تہذیب سو فیصد خراب نہیں ہے. تہذیبوں میں اعلی اور کمتر ، اچھے یا برےہونےکی بنیاد پر فرق نہیں کیا جاسکتا۔

تہذیب و تمدن میں فرق دنیا میں تنازعات کا باعث نہیں ہونا چاہئے، بلکہ اس فرق کو انسانی تہذیب کی ترقی کے لئے قوت محرکہ ہونا چاہئے.

چینی تہذیب چین کی زمین پر پیدا ہونے والا تمدن ہے، اور یہ بھی دیگر تہذیبوں کے ساتھ باہمی تبادلے اور میل جول سے وجود میں آئی ہے.

آج کی دنیا میں، انسان مختلف ثقافتوں، نسلوں، رنگوں، مذہبوں، اور سماجی نظاموں کی دنیا میں رہتے ہیں. تمام ممالک کے لوگوں کے اشتراک سے پوری دنیا میں ایک ہم نصیب معاشرہ قائم ہوا ہے.

ہمیں مختلف تہذیبوں کے درمیان باہمی احترام اور ہم آہنگی کو فروغ دینا چاہئے اور تہذیب کے تبادلے اور باہمی تفہیم کو عوام کے درمیان دوستی کا پل بنانا چاہئے.



شیئر

Related stories