ایشیائی تہذیبی و ثقافت کی مذاکراتی کانفرنس پر متعلقہ ممالک کی طرف سے مثبت رد عمل

2019-05-13 15:39:55
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

پانچ سال پہلے چینی صدر شی جن پھنگ نے یونیسکو کے ہیڈکواٹر زکے دورے کے دوران ایشیائی تہذیبی وثقافت کی مذاکراتی کانفرنس کے انعقاد کی تجویز پیش کی تھی۔ اس وقت محترمہ یرینا بوکووا یونیسکو کی جنرل سیکریٹری تھیں۔ حال ہی میں انہوں نے نامہ نگاروں کو انٹرویو دیتےہوئے کہا کہ مجھے پانچ سال پہلے یونیسکو ہیڈکوارٹرز میں صدر شی جن پھنگ کے دورے کی میزبانی کرنے کا اعزاز حاصل ہوا. اپنے دورے کے دوران، انہوں نے چین اور مستقبل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور دنیا کے لئے اپنی توجہ کا اظہار بھی کیا. انہوں نے مختلف تہذیبوں کے درمیان باہمی تبادلے اور تفہیم کو مضبوط بنانے کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا. میرا خیال ہے کہ ان کا اظہار خیال دنیا کو مضبوط سگنل بھیجتا ہے،جو بنی نوع انسان کی بقائے باہمی، تعاون اور شراکت داری اور مشترکہ ترقی کے بارے میں چینی صدر کی گہری سوچ سے تعلق رکھتا ہے۔

موجودہ ایشیائی تہذیبی مذاکراتی کانفرنس کی انتظامی کمیٹی کے اہلکار شو لین نے کہا کہ ایشیائی تہذیبی مذاکراتی کانفرنس کا مقصد ایشیا اور دنیا کے عوام کے درمیان تبادلے اور رابطے کا ایک پلیٹ فارم قائم کرنا ہے تاکہ مختلف ممالک اور تہذیبوں کے درمیان باہمی مفاہمت کو مزید فروغ دیا جا سکے، انسانی تہذیب و تمدون کو آگے بڑھایا جا سکے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کی جا سکے. یہ عالمی تہذیب و تمدن کی ترقی کے لیے چین کی خواہش ،کوشش اور عالمی امن اور ترقی کے لیے چین کی ذمہ داری کا مظہر اور پیامبر ہے۔


شیئر

Related stories