عالمی چیلنچز سے نمٹنے کے لیے ثقافتوں اور تہذیبوں کو مضبوط ہونا چاہیئے، چینی صدر شی جن پھنگ

2019-05-15 17:35:52
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

ایشیائی تہذیب و تمدن کی مذاکراتی کانفرنس کا افتتاح پندرہ تاریخ کو بیجنگ میں ہوا۔ چین کے صدر مملک شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں انسانیت کو درپیش چیلنچز سے مشترکہ طور پر نمٹنا چاہیئے۔اس مقابلے کے لئے نہ صرف معیشت اور ٹیکنالوجی کو توانا ہونا چاہیئے بلکہ ثقافتوں اور تہذیبوں کو بھی مضبوط ہونا چاہیئے۔ان کے خیال میں ایشیائی تہذیب و تمدن کی مذاکراتی کانفرنس ایشیا نیز دنیا کی مختلف تہذیبوں کے درمیان برابری کی سطح پر بات چیت،تبادلوں اور ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کے لیے ایک نیا پلیٹ فارم فراہم کرے گی۔

چینی صدرشی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایشیا انسانی تہذیب کے آغاز کا علاقہ ہے۔ ترقی کے ہزاروں سال پر محیط سفر میں ایشیائی عوام نے ایک شاندار تہذیب قائم کی اور باہمی ثقافتی و تہذیبی تبادلوں سے ایشیا کی تہذیبی ترقی کی ایک خوبصورت نظم ترتیب پائی ہے۔موجودہ دور میں دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشئیٹو کے بعد سے ، یورپ ایشیا کےاقتصادی اتحاد کے قیام سمیت دیگر اقدامات سے تہذیبی تبادلوں کے معنی کو وسعت دی گئی ہے ۔ ایشیائی تہذیب ایشیا کے اندر بھی اور دنیا کی دوسری تہذیبوں کے ساتھ بھی روابط اور تبادلوں میں ترقی کر رہی ہے ،اس کے ساتھ ساتھ یہ دنیا کی دوسری تہذیبوں کے لیے کثیر انتخاب فراہم کرتی ہے ۔

چینی صدر نے کہا کہ ہر تہذیب کی اپنی اقدار ہیں. تہذیبیں ایک دوسرے سے صرف مختلف ہوتی ہیں،ان میں اعلی اور کمتر ہونے کا کوئی فرق نہیں ہے.اپنی تہذیب کو اور اپنی نسل کو دیگر تہذیبوں سے بہتر اور بالاتر سمجھنے کی سوچ احمقانہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دوسری تہذیبوں کو بدلنے یا ختم کرنے کا نظریہ جہالت پر مبنی ہے اور تباہ کن ہے. انہوں نے کہا کہ چین تہذیبوں کی حفاظت اور ترقی کے لیے ایشیائی ممالک کے ساتھ تعاون کرنے کیلئے تیار ہے.

شی جن پھنگ نے مزید کہا کہ تہذیبوں کی خوبصورتی کلاسیکی ادبی کام میں ظاہر ہوتی ہے۔چین متعلقہ ممالک کے ساتھ ایشیا کے کلاسیکی ادبی کام کا دوسری زبانوں میں ترجمہ کرنے اور فلموں اور ٹی وی کے تبادلوں اور تعاون کے پروگراموں پر عملدرآمد کرنا چاہتا ہے، تاکہ لوگوں کو ایک دوسرے کی تہذیبوں کو سمجھنے اور ان سے لطف اندوز ہونے کے لیے مواقع فراہم کئے جاسکیں۔

انہوں نے کہا کہ چین ایشیائی ممالک کے ساتھ نوجوانوں ،عوامی تنظیموں، علاقوں اور میڈیا کے روابط اور تبادلے کو مضبوط بنانا چاہتا ہےاور مختلف ممالک کے مابین تھنک ٹینک کے تعاون کے نیٹ ورک بنانے، تعاون کے نئے طریقہ کار تلاش کرنے اور مختلف سطح کے تعاون کو گہرائی تک لیجاتے ہوئے ایشیا میں تہذیب و تمدن کے تبادلے کے لئے سازگار ماحول تیار کرنا چاہتا ہے۔

چینی صدر شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کا چین ایشیا اور دنیا کا چین ہے۔چینی تہذیب ایشیائی تہذیب کا اہم حصہ ہے۔قدیم زمانے سے چینی تہذیب وقت کی تبدیلیوں اور تقاضے کی روشنی میں بدلتی اور ترقی کرتی رہی ہے۔ہمسایوں سے دوستی اور ہم آہنگی چینی تہذیب کا بقائے باہمی کے حوالے سے اہم اصول ہے اور عوام کی خدمت چینی تہذیب کی اصل منزل ہے۔چینی تہذیب وقت کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔قدرت کے ساتھ ہم آہنگی چینی تہذیب کا روحانی تصور ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ آنے والے وقت میں چین زیادہ کھلے انداز میں دنیا کے ساتھ رہےگا اور عالمی تہذیب و تمدن کی ترقی کے لیے زیادہ خدمات انجام دےگا۔


شیئر

Related stories