ٹرمپ کی تجارتی جنگی حکمتی عملی دور سے اچھی مگر اچھائی سے بہت دور ہے

2019-05-24 20:03:12
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

چین امریکہ تجارتی مذاکرات کا گیارہواں دور گیارہ مئی کو بغیر کوئی معاہدہ طے پائے ختم ہوا تو امریکہ نےاس کی ذمہ داری چین پر عائد کرتے ہوئے الزام لگایا کہ چین مذکرات کے ابتدائی ادوار میں طے کیے گئےوعدوں سے مکر گیا ہے ۔ چین نے امریکہ کے اس بے بنیاد الزام کی سختی سے تردید کی۔

متعدد ماہرین کی رائے میں چینی مصنوعات پر ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے لاگو کردہ محصولات کا خمیازہ امریکی صارفین کو بھگتنا پڑے گا ۔ اعداد وشمار کے مطابق پچیس فی صد نئے ٹیرف کو پچاس ملین ڈالر مالیت کی چینی مصنوعات پر پہلے سے ہی لاگو ٹیکسز کے ساتھ ملایا جائے تو اوسطاً چار افراد پر مشتمل ہر امریکی خاندان کو سات سو سڑسٹھ امریکی ڈالر سالانہ دینے ہوں گے تاہم اگر چین سے در آمد کی جانے والی تمام تر مصنوعات پر پچیس فی صد ٹیرف کے اقدام پر عمل کیا گیا تو پھر یہ ٹیکسز کی یہ رقم بڑھ کر فی خاندان دو ہزار امریکی ڈالر سالانہ تک چلی جائے گی۔

چھنہوا یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے ڈین یان شوئے تونگ نے سی جی ٹی این کو دیئے جانے والے ایک خصوصی انٹرویو میں اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ " دونوں فریقین کو اس معاملے کا تفصیلی اور عمیق جائزہ لینا چاہیےکہ دونوں ایک دوسرے سے کس حد تک مستفید ہو سکتے ہیں اگر وہ خود کو فائدہ پہنچانے سے زیادہ دوسرے کو نقصان پہنچا رہے ہیں تو پھر یہ تجارتی کشمکش جاری رہے گی ۔آخر میں اگر کوئی معاہدہ طے پا جاتا ہے تو ، یان شوئے تونگ کے مطابق " اس صورت میں دونوں فریقین کو کم خسارے یا نقصان کاسامنا کرنا پڑے گا ، اس سے یہ مراد ہرگز نہیں ہے کہ وہ اس سے فائدہ اٹھا ئیں گے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ مزید نقصان سے بچ جائیں گے " ۔

گزشتہ ہفتے امریکہ نے ہواوے اور اس سے منسلک اداروں کو بیورو آف اندسٹری اینڈ سیکورٹی اینٹیٹی لسٹ میں شامل کیا ۔ پیر کو امریکہ نے اس پابندی کے نفاذ کو نوے دن کے لیے ملتوی کیا تاکہ موجودہ نیٹ ورکس کو برقرار رکھا جائے اور ہواوے کو سافٹ ویر اپ ڈیٹس کے لیے وقت مل جائے۔

اس بارے میں یان شوئے تونگ نے کہا کہ " اصل معاملہ سکیورٹی نہیں ، بلکہ پیسہ ہے کیونکہ ڈیجیٹل معیشت مکمل طور پر کسی بھی ملک کی مواصلاتی ٹیکنالوجی پر انحصار کرتی ہے اور جدید ترین ٹیکنالوجی دوسروں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے دولت پیدا کرے گی۔ لیکن جب ایک ملک اپنے اقتصادی مفادات کو ترجیح دیتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ ملک کمزور ہو گیا ہے۔


شیئر

Related stories