چین کے نائب صدر وانگ چھی شان کا دورہ پاکستان

2019-05-28 15:40:02
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی دعوت پر چین کے نائب صدر وانگ چھی شان نے چھبیس سے اٹھائیس تاریخ تک پاکستان کا دورہ کیا۔انہوں نے اسلام آباد میں پاکستانی صدر عارف علوی اور وزیر اعظم عمران خان سے الگ الگ ملاقاتیں کی ۔

پاکستانی صدر عارف علوی سے ملاقات کے موقع پر وانگ چھی شان نے کہا کہ چین اور پاکستان دوستی کے گہرے رشتے میں بندھے ہیں ۔دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات کے قیام کے اڑسٹھ سالوں میں عالمی صورتحال میں کیسی ہی تبدیلیاں کیوں نہ آئی ہوں، دونوں ممالک کا ایک دوسرے کے مرکزی مفادات سے متعلق مسائل پر ہمیشہ سے باہمی احترام کا رشتہ قائم رہا ہے، دونوں ایک دوسرے کی حمایت کرتے رہے ہیں اور دونوں ممالک نے حقیقی دوستی کی مثال قائم کی ہے۔

اس موقع پاکستان کے صدر مملکت عارف علوی نے سب سے پہلے عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے سترویں سالگرہ پر مبارک باد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں پاک چین تعاون مزید اہم بن چکا ہے۔پاکستان ایک چین کی پالیسی پر قائم ہے اور چین کے اپنے مرکزی اور اہم مفادات کے تحفظ کی غیر متزلزل طور پر حمایت کرتا ہے۔پاکستان چین کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانا چاہتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان چار موسموں کے اسٹریٹجک تعاون کے ساتھی کے تعلقات کو مسلسل آگے بڑھانا چاہتا ہے۔

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران وانگ چھی شان نے کہا کہ تاریخی اور موجودہ نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو چین اور پاکستان کے درمیان مثالی شراکت داری موجود ہے ۔اس لیے دونوں ممالک قدرتی طور پر اچھے دوست اور ساتھی ہیں۔حکومت سنبھالنے کے بعد سے وزیر اعظم عمران خان نے دو دفعہ چین کا دورہ کیا ہے۔ اس دوران انہوں نے چینی صدر شی جن پھنگ سمیت دیگر اہم رہنماوں کے ساتھ دونوں ممالک کے تعلقات کو فروغ کرنے کے لیے اہم اتفاق رائے حاصل کئے ہیں۔چین پاکستان کے ساتھ اعلی سطحی میل جول کو مزید فروغ دینا چاہتا ہے، اسٹریٹجک رابطوں اور حقیقی تعاون کو مضبوط بنانا چاہتا ہے اور علاقائی امور میں مشاورت کو مزید قریب لانا چاہتا ہے۔

اس موقع پر وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان عمران خان نے کہا کہ پاکستان چین کی اصلاحات اور کھلے پن میں حاصل کردہ کامیابیوں کو سراہتا ہے۔پاکستان چین کے ساتھ روایتی دوستی کو مضبوط بناتے ہوئے چین کے طرز حکمرانی کے تجربات سے سیکھنا چاہتا ہے۔ زرعی ٹیکنالوجی، اقتصادی خصوصی زونز کی تعمیر ، افرادی تربیت اور انسداد بدعنوانی سمیت دیگر شعبوں میں چین کے ساتھ تبادلوں اور تعاون کو مضبوط بنانا چاہتا ہے۔


شیئر

Related stories