چین کھلے پن کو توسیع دیتے ہوئے تحفظ پسندی کی حوصلہ شکنی کر رہا ہے : سی آر آئی کا تبصرہ

2019-06-27 17:54:34
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

گزشتہ سال عالمی معیشت کی شرح اضافہ میں کمی ہونے کی خبریں با ر بار لوگوں کے سامنے آئیں ۔ عالمی معیشت کو سست رفتاری کے ساتھ ساتھ شدید خطرات درپیش ہیں ۔ تجارتی تحفظ پسندی سے عالمی معیشت کی ترقی کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔ اس تناظر میں پوری دنیا جی ٹوینٹی کی اساکا سمٹ سےامید لگائے بیٹھی ہے کہ تجارتی تحفظ پسندی کے خلاف مضبوط رویہ اپناتے ہوئے عالمی معیشت کی ترقی کو معمول کے راستے پر گامزن کرنے کی کوشش کی جائیگی ۔

یاد رہے کہ دو ہزار تیرہ میں چینی رہنما نے " کھلی عالمی معیشت کے قیام " کے موقف کا اظہار کیا ۔ جو زمانے کی ترقی کے رجحان اور مختلف ممالک کے عوام کی خواہشات کے مطابق ہے ۔ گزشتہ برسوں کےدوران چین اس مقصد کی تکمیل کے لیئے کوشش کرتا رہا ہے ۔

رواں سال مارچ میں چین کے قانون ساز ادارے نے بیرونی سرمایہ کاری کے قانون کی منظوری دی۔ اس کےساتھ ساتھ بڑی تعدادمیں بین الاقوامی کمپنیوں نے چین میں اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ کیا ۔ چین کے کھلے پن سے نہ صرف بین الاقوامی کمپنیوں بلکہ کم ترقی یافتہ ممالک اور علاقوں نے بھی فائدہ حاصل کیا ہے ۔ برطانیہ کی کیمبرج یونورسٹی کے تاریخ دان مارٹن جاک کا خیال ہے کہ امریکہ نے تحفظ پسندی اور "امریکہ سب سے مقدم" کی پالیسی اپنائی ہے ۔ اس سے امریکہ کی اندرونی کمزوری کی عکاسی ہوتی ہے ۔ عالمگیریت کے رجحان کو کو ئی نہیں روک سکتا۔ علاوہ ازیں جاپان کی بڑی تعداد میں دانشوروں نے جاپان سے چین کے ساتھ اپنے تعاون کو فروغ دینے کی اپیل کی ہے ۔

ماضی کی جی ٹوینٹی سمٹس میں چین نے اپنا دروازہ کھولتے ہوئے کثیرالطرفہ نظام کے تحفظ اور عالمی انتظام کی بہتری کے لیے اپنے موقف کا اظہار کیا اور موجودہ اساکا سمٹ میں چین دوبارہ ایسا کرے گا ۔


شیئر

Related stories