کون دنیا بھر میں دوسرے ممالک کو دھمکارہاہے؟ سی آر آئی کا تبصرہ

2019-07-25 16:54:00
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

حال ہی میں ایک سو سے زائد امریکی شہریوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک خط لکھا۔اس خط میں چین پر توسیع پسندی اور اپنی جامع قومی طاقت کے ذریعے دوسر ے ممالک کو دھمکانے کا الزام لگایا گیا۔یہ بات حقیقت سےبالکل مطابقت نہیں رکھتی۔

انہوں نے خط میں لکھا کہ امریکہ کے سیاسی نظام میں سیاست معمول کی بات اور جنگ ایک استثناء ہے۔تاہم چین اس کے بالکل برعکس ہے۔یہ نظریہ بالکل جھوٹا ہے۔حالیہ چند برسوں میں امریکہ نے انسداد دہشت گردی کے بہانے افغانستان اور عراق میں جنگ چھیڑی اور شام پر حملہ کیا۔ جس کے نتیجے میں متعدد عام شہری زخمی اور جان بحق ہوئے۔موجودہ امریکی حکومت یک طرفہ پسندی پر قائم ہے۔امریکہ عالمی امن کو نقصان پہنچارہا ہے اور عالمی بحران کی بنیادی وجہ ہے۔

چین کی جاری کردہ تازہ ترین "نئے عہدے میں چین کا قومی دفاع" کے عنوان سے وائٹ پیپر میں واضح کیا گیا کہ بالادستی ،توسیع پسندی اور اثرورسوخ کے دائرے کو بڑھا ناکبھی بھی چین کا مطمع نظر نہیں رہا۔ اور یہ کہ دنیا میں اہم ممالک کے مقابلے میں چین میں قومی دفاع کے اخراجات نستباً کم ہیں۔

خط میں تائیوان کے مسئلہ کا ذکر بھی کیا گیاہے۔سب جانتے ہیں کہ تائیوان کے امور چین کے اہم مفادات سے تعلق رکھتےہیں۔ چین مین لینڈ سے لے کرآبنائے تائیوان کے دونوں کناروں تک کو متحد رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔تاہم کچھ امریکیوں نے علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لئے چین کے لازمی اقدامات کو دھمکی قرار دیا ہے۔یہ چین کے داخلی امور میں مداخلت کی کوشش ہے۔

بعض امریکی چین کو بد نام کرنے کی پھربور کوشش کررہے ہیں۔ان کا مقصد امریکہ کے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹاناہے۔تاکہ مفادی ٹولہ اس موقع سے فائدہ اٹھا ئے۔

اگر امریکہ کےبعض سیاسی شخصیات اسی طرح بالادستی کے رویے پر قائم رہتے ہیں تو اکیسویں صدی کی گلوبلائزیشن میں امریکہ پیچھے رہ جائے گا۔


شیئر

Related stories