دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کیلئے دوہرا معیار اپنانا مغربی ممالک کی روایت ہے،سی آر آئی کا تبصرہ

2019-07-30 10:31:09
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

حال ہی میں برطانیہ اور امریکہ کی بعض شخصیات نے چین کے ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کے امور سے متعلق چین پر بے بنیاد الزامات لگائے جو چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے۔

ان شخصیات کو شاید یاد نہیں کہ دو وہزار گیارہ میں وال اسٹریٹ پر احتجاج کرنے والے مظاہرین پر امریکی پولیس نے کیپسیکم اسپرے کیاتھا اور ربڑ کی گولیاں مار یں تھیں۔اسی سال لندن سمیت متعدد علاقوں میں مظاہرین کے ساتھ تصادم میں برطانوی پولیس نے ہائی پریشر واٹر گن کا استعمال کیا۔ تاہم جب بات ہانگ کانگ میں مظاہروں کی طرف آئی ، تو ان امریکی اور برطانوی سیاستدانوں کے چہرے فوراً بدل گئے۔ اور انہوں نے پرتشدد مظاہرین کے سامنے ہانگ کانگ پولیس کے انتہائی صبروبرداشت کو جان بوجھ کر نظر انداز کرتے ہوئےقانون کے نفاذ کے لیےان کے معمول کے عمل کو بے جا تنقید کا نشانہ بنایا ۔

دوسری طرف مغربی ممالک کے میڈیا نے بھی ہانگ کانگ کے واقعات کی رپورٹنگ کے وقت پر تشدد عناصر کی اشتعال انگیز سرگرمیوں کو نظرانداز کیا۔مثال کے طور پر بارہ جون کو پرتشدد عناصر نے پولیس پر دھاوا بول دیا اور خطرناک ہتھیاروں کا استعمال کیا،چودہ جولائی کو ہانگ کانگ پولیس کے ایک اہلکار کی انگلی کو مظاہرین نے کاٹا اور اکیس جولائی کو پرتشدد عناصر نے چین کےقومی نشان پر رنگ پھینک دیا ۔مذکورہ تمام واقعات کا ذکر مغربی میڈیا میں بہت کم کیا گیا ۔ایسا کرتے ہوئے ان کی غیر جانبداری اور انصاف کے نعروں کی کیاحیثیت رہ جاتی ہے ۔

درحقیقت دوسرے ممالک کے امور سے متعلق دوہرا معیار اپنانا مغربی سیاستدانوں اور میڈیا کی روایت ہے۔ہانگ کانگ کے بارے میں دوہرے معیار کے بیانات اور اطلاعات کا مقصد ہانگ کانگ کو نقصان پہنچا کر چین کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کی حکومت ،پولیس اور شہری کسی بیرونی قوت کی جانب سے ہانگ کانگ میں قانون کی حکمرانی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔


شیئر

Related stories