چینی وزارت خارجہ کی ترجمان کی جانب سے کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بیان
چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چھون اینگ نے چھ تاریخ کو معمول کی پریس کانفرنس کے دوران کشمیر کی موجودہ صورتحال پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیا۔ ان سے سوال کیا گیا کہ حالیہ دنوں کشمیر میں کنٹرول لائن پر پاکستانی اور بھارتی افواج کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور متعدد بار فائرنگ اور گولہ باری کا تبادلہ ہوا ہے۔ بھارت نے اپنے زیر کنٹرول کشمیری علاقے میں بڑی تعداد میں مزید نیم فوجی دستے تعینات کئے ہیں۔ جس سے علاقے میں کشیدگی بڑھی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارت نے اپنے زیر کنٹرول کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر دیا ہے۔ اس حوالے سے چین کا کیا تبصرہ ہے؟
ہوا چھون اینگ نے کہا کہ چین کشمیر کے علاقے کی موجودہ صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ کشمیر کے مسئلے پر چین کا موقف ہمیشہ سے واضح اور مستقل ہے۔یہ مسئلہ بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک تاریخی مسئلہ ہے، جو بین الاقوامی برادری کے نزدیک بھی اہم ہے۔ اس حوالے سے تمام متعلقہ فریقین کو صبر و تحمل سے کام لینا چاہیے۔ کسی بھی فریق کو یکطرفہ طور پر اس علاقے کی موجودہ حیثیت کو بدلنے اور کشیدگی میں اضافے سے بچنا چاہیے۔ ہم پاکستان اور بھارت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بات چیت اور مشاورت سمیت تمام پرامن طریقوں سے تنازعات کو حل کریں اور علاقائی امن و استحکام کا تحفظ کریں۔
اس حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن ڈوجرک نے پانچ تاریخ کو کہا کہ اقوام متحدہ کشمیر کے علاقے میں کشیدہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔امید ہے کہ متعلقہ فریقین اس وقت صبر و تحمل سے کام لیں گے۔
اسٹیفن ڈوجرک نے اسی دن منعقدہ ایک رسمی پریس کانفرنس میں کہا کہ اقوام متحدہ کواطلاع ملی ہے کہ بھارتی حکومت نے اپنے آئین میں درج کشمیر ی علاقے کی خصوصی حیثیت کو ختم کردیا ہے۔ اس کے علاوہ بھارت اور پاکستان میں مقیم اقوام متحدہ کے فوجی مشاہدہ مشن نے ہیڈ کوارٹر زکو کنٹرول لائن سے وابستہ علاقے میں فوجیوں کی تعداد میں اضافے کی اطلاع بھی دی ہے۔