امریکہ ،شرح تبادلہ کو اپنی اقتصادی بالادستی کے لیے آلہ بنانے میں ناکام ہوگا،سی آر آئی کا تبصرہ

2019-08-07 19:31:02
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

امریکی وزارت خزانہ نے حال ہی میں چین کو" کرنسی کی شرح تبادلہ میں ردوبدل کرنے والا ملک " قرار دیا ہے ۔اس اقدام سےعالمی اقتصادی ترقی کو خطرے کا سامنا ہے اور عالمی سطح پر اس قسم کی بالادستی کو حمایت بھی نہیں حاصل ہوگی۔

تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو شرح تبادلہ کو بنیاد بنا کر حریف پردباؤ ڈالنا امریکہ کی پرانی روایت ہے ۔ مثلاً، پچھلی صدی کے اسی کے عشرے میں جب جاپان تجارت اور مشین سازی کا بڑا ملک بنا ، تو امریکہ نے جاپان کی اس ترقی کو ایک چیلنج سمجھ کر ڈالر کی قیمت کو بڑی حد تک کم کر دیا جو بیس سال تک جاپانی معیشت کے زوال کا ایک بڑا سبب بنا ۔اس کے علاوہ ،امریکہ نے جنوبی کوریا ،جرمنی،اٹلی اور سنگاپور سمیت دیگر ممالک پر بھی کرنسی کی شرح تبادلہ میں رد وبدل کا الزام لگایا تھا ۔ اس سےصاف ظاہر ہے کہ امریکہ اپنے اتحادیوں سمیت کسی بھی حریف کو اجازت نہیں دے گا کہ وہ اس کی عالمی بالادستی کو نقصان پہنچائے۔

چین کی ڈبلیو ٹی او میں شمولیت کے بعد سے امریکہ اکثر آر ایم بی کی شرح تبادلہ کے معاملات پر غیرذمہ دارانہ بیانات دیتا رہتا ہے۔لیکن آر ایم بی کی شرح تبادلہ کا نظام، عالمی منڈی کے مطابق ہو رہا ہے اور آئی ایم ایف نے بھی نشاندہی کی ہے کہ آر ایم بی کی شرح تبادلہ مجموعی اقتصادی حالات کے عین مطابق ہے۔

امریکہ کے سابق وزیر خزانہ لارنس سمرز نے چھ اگست کو اپنے ایک مضمون میں واضح طور پر کہا ہے کہ امریکہ نے چین کو کرنسی کی شرح تبادلہ میں ردوبدل کرنے والا ملک قرار دیا ہے مگر یہ حقیقت کے بر خلاف ہے۔یہ فیصلہ ناصرف امریکی حکومت کی ساکھ کو نقصان پہنچائے گا بلکہ امریکی معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب کرے گا۔


شیئر

Related stories